الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5811
5811. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت سے جنت میں ستر ہزار کا ایک گروہ بغیر حساب داخل ہوگا، جن کے چہرے چاند کی طرح درخشاں ہوں گے۔“ حضرت عکاشہ بن محصن اسدی ؓ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالٰی مجھے ان میں سے کر دے۔ آپ ﷺ نے دعا کی: ”اے اللہ! اسے (عکاشہ ؓ کو) ان میں سے کر دے۔“ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک آدمی کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے بنا دے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5811]
حدیث حاشیہ:
(1)
"نمرة" وہ چادر ہے جس میں رنگ دار پھول ہوتے ہیں گویا وہ چیتے کے چمڑے سے بنائی گئی ہو کیونکہ دونوں کا رنگ اور بیل بوٹے ایک جیسے ہوتے ہیں۔
(2)
اس حدیث میں ہے کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے اپنی دھاری دار چادر کو سنبھالتے ہوئے عرض کی، اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ دھاری دار چادر اوڑھنا جائز ہے اور اس طرح کی نقش و نگار والی چادر استعمال کرنا زہدوتقویٰ کے منافی نہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5811
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6542
6542. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت سے ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا جن کی تعداد ستر ہزار ہوگی، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔“ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عکاشہ بن محصین ؓ اپنی دھاری دار کمبلی اٹھائے ہوئے کھڑے ہوئے جو ان کے جسم پر تھی اور عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کریں وہ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے۔ آپ ﷺ نے دعاکی: ”اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔“ اس کے بعد ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی:اللہ کے رسول! دعا کریں اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ نے فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6542]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس سے پہلے آسان حساب اور باریک بینی کے ساتھ حساب کا ذکر تھا، اب ان خوش قسمت حضرات کا بیان ہے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔
وہ چار صفات کے حامل ہوں گے:
٭ وہ علاج کے لیے اپنے جسم کو آگ سے نہیں داغیں گے۔
٭ دم جھاڑ نہیں کرائیں گے۔
٭ بدشگونی نہیں لیں گے۔
٭ اپنے رب پر مکمل بھروسا کریں گے۔
(2)
حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے صدق دل سے درخواست گزاری تھی اس بنا پر قبول کی گئی۔
دوسرے انصاری صحابی کی درخواست کو اس لیے قبول نہ کیا گیا کہ اس طرح سلسلہ چل نکلے گا کیونکہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاں کر دیتے تو تیسرا کھڑا ہو جاتا، پھر چوتھا کھڑا ہو جاتا۔
اس لامتناہی سلسلے کو ختم کرنا مقصود تھا جبکہ ہر شخص اس کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
(3)
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بلا حساب جنت میں جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، چنانچہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار کو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل کرے گا اور ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے۔
اس کے علاوہ تین لَپ اور ہوں گے جو میرے پروردگار کے لَپوں سے ہیں۔
“ (مسند أحمد: 16/4) (4)
واضح رہے کہ جب دونوں ہاتھ بھر کر کسی کو کوئی چیز دی جائے تو عربی میں اسے حثیہ کہتے ہیں جسے اردو میں لپ بھر کر دینا کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ملاحظہ فرمائیں کہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تین مرتبہ لپ بھر کر اپنے بندوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کرے گا۔
اس قسم کی احادیث کی پوری حقیقت اس وقت کھلے گی جب یہ سب باتیں عملی طور پر سامنے آئیں گی۔
اس سلسلے میں ہمارا علم بہت ناقص ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جن کی نیکیاں ان کے گناہوں سے زیادہ ہوں گی وہ بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے اور جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی ان کا آسان حساب ہو گا اور جس نے خود کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا، اسے عذاب کے بعد سفارش کے ذریعے سے جنت میں داخل کیا جائے گا۔
“ (فتح الباري: 503/11، و سلسلة الأحادیث الضعیفة، حدیث: 6030)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6542