Note: Copy Text and to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
6. بَابُ : مِيرَاثِ أَهْلِ الإِسْلاَمِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ
باب: مسلمان اور کافر و مشرک ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔
حدیث نمبر: 2731
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مذہب والے (جیسے کافر اور مسلمان) ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 8780)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفرائض 10 (2911)، سنن الترمذی/الفرائض 16 (2109)، مسند احمد (2/178، 195) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2731 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2731  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دو مختلف ملتوں (قوموں)
سے مراد، ملت اسلام اورملت کفر ہے۔

(2)
ایک غیرمسلم دوسرے غیر مسلم کا وارث ہوتا ہے، خواہ ان کا مذہب ایک دوسرے سے مختلف ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2731   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2911  
´کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دین والے (یعنی مسلمان اور کافر) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2911]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس سے مراد مسلمان اور کافر ہیں۔
جبکہ کفار اپنے مختلف دینوں پر ہوتے ہوئے بھی ایک ملت ہیں، اس لئے ان کی آپس میں وراثت چلتی ہے۔
جبکہ امام زہری ابن ابی لیلیٰ اور احمد بن حنبل کے اقوال ہیں کہ یہودی نصرانی کا وارث نہیں۔
مجوسی یہودی کا نہیں۔
وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2911