سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
The Book of the Adhan and the Sunnah Regarding It
3. بَابُ: السُّنَّةِ فِي الأَذَانِ
باب: اذان کی سنتوں کا بیان۔
Chapter: The Sunnah Regarding The Adhan
حدیث نمبر: 710
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حدثني ابي ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: امر بلالا ان يجعل إصبعيه في اذنيه، وقال:" إنه ارفع لصوتك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَجْعَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ أَرْفَعُ لِصَوْتِكَ".
مؤذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی دونوں انگلیوں کو اپنے دونوں کانوں میں ڈال لیں، اور فرمایا: اس سے تمہاری آواز خوب بلند ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3825، ومصباح الزجاجة: 263) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابناء سعد عمار و سعد و عبد الرحمن کے ضعف کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے)

'Abdur-Rahman bin Sa'd bin 'Ammar bin Sa'd, who was the Mu'adh-dhin of the Messenger of Allah narrated from his grandfather, that: The Messenger of Allah commanded Bilal to put his fingers in his ears when calling the Adhan, and he said: "It makes the voice louder."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 711
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الهاشمي ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، عن حجاج بن ارطاة ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالابطح، وهو في قبة حمراء، فخرج بلال فاذن، فاستدار في اذانه، وجعل إصبعيه في اذنيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ، وَهُوَ فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ، فَخَرَجَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ، فَاسْتَدَارَ فِي أَذَانِهِ، وَجَعَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں وادی بطحاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک سرخ خیمہ میں قیام پذیر تھے، بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور اذان دی، تو اپنی اذان میں گھوم گئے (جس وقت انہوں نے  «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح»  کے کلمات کہے)، اور اپنی (شہادت کی) دونوں انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11805)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 15 (634)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، سنن ابی داود/الصلاة 34 (520)، سنن الترمذی/الصلاة 30 (197)، سنن النسائی/الأذان 13 (644)، الزینة من المجتبیٰ 69 (5380)، مسند احمد (4/308)، سنن الدارمی/الصلاة 8 (1234) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں حجاج ضعیف ہیں، لیکن متن دوسرے طرق سے صحیح ہے «كما في التخريج من طرق سفيان الثوري، و شعبة وغيرهما عن عون به» )

وضاحت:
۱؎: موذن جب  «حي على الصلاة» کہے، تو دائیں طرف منہ پھیرے، اور جب  «حي الفلاح»  کہے تو بائیں طرف منہ پھیرے، اگر اذان کے منارے میں منہ پھیرنے کی گنجائش نہ ہو تو صرف گھوم جائے۔

It was narrated from 'Awn bin Abu Juhaifah that his father said: "I came to the Messenger of Allah in Abtah, when he was in a red tent. Bilal came out and gave the call to prayer, turning around and putting his fingers in his ears."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 712
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا بقية عن مروان بن سالم ، عن عبد العزيز بن ابي رواد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خصلتان معلقتان في اعناق المؤذنين للمسلمين: صلاتهم، وصيامهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَصْلَتَانِ مُعَلَّقَتَانِ فِي أَعْنَاقِ الْمُؤَذِّنِينَ لَلْمُسْلِمِينَ: صَلَاتُهُمْ، وَصِيَامُهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے دو کام مؤذن کی گردنوں میں لٹکے ہوتے ہیں: ایک نماز، دوسرے روزہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 7770، ومصباح الزجاجة: 264) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور مروان بن سالم وضع حدیث میں متہم راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 905)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: There are two characteristics in which the Muslims are dependent upon their Mu'adh-dhins: their prayer and their fasting."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع
حدیث نمبر: 713
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال لا يؤخر الاذان عن الوقت، وربما اخر الإقامة شيئا".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ لَا يُؤَخِّرُ الْأَذَانَ عَنِ الْوَقْتِ، وَرُبَّمَا أَخَّرَ الْإِقَامَةَ شَيْئًا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان وقت سے مؤخر نہ کرتے، اور اقامت کبھی کبھی کچھ مؤخر کر دیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2178، ومصباح الزجاجة:)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 29 (606)، سنن ابی داود/الصلاة 44 (537)، سنن الترمذی/الصلاة 34 (202) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی سیء الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 227)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اقامت اس وقت تک نہ ہوتی جب تک نبی اکرم ﷺ حجرہ مبارکہ سے باہر نہ آ جاتے، اور آپ کو دیکھ کر بلال رضی اللہ عنہ اقامت شروع کرتے۔

It was narrated that Jabir bin Samurah said: "Bilal did not delay the Adhan from its proper time, but he sometimes delayed the Iqamah a little."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 714
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن اشعث ، عن الحسن ، عن عثمان بن ابي العاص ، قال: كان" آخر ما عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم ان لا اتخذ مؤذنا ياخذ على الاذان اجرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: كَانَ" آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَتَّخِذَ مُؤَذِّنًا يَأْخُذُ عَلَى الْأَذَانِ أَجْرًا".
عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری وصیت یہ کی تھی کہ میں کوئی ایسا مؤذن نہ رکھوں جو اذان پر اجرت لیتا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 41 (209)، (تحفة الأشراف: 9763)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 40 (531)، سنن النسائی/الأذان 32 (673)، مسند احمد (4/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Uthman bin Abul-As said: "The last instruction that the Messenger of Allah gave to me was that I should not appoint a Mu'adh-dhin who took payment for the Adhan." (sahih)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 715
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبد الله الاسدي ، عن ابي إسرائيل ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن بلال ، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اثوب في الفجر، ونهاني ان اثوب في العشاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْرَائِيلَ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ بِلَالٍ ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُثَوِّبَ فِي الْفَجْرِ، وَنَهَانِي أَنْ أُثَوِّبَ فِي الْعِشَاءِ".
بلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں فجر کی اذان میں «تثويب»  ۱؎ کہوں، اور آپ نے عشاء کی اذان میں  «تثويب»  سے مجھے منع فرمایا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 31 (198)، (تحفة الأشراف: 2042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/14، 148) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو اسرائیل ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 235)

وضاحت:
۱؎: «تثويب» کہتے ہیں اعلان کے بعد اعلان کرنے یا اطلاع دینے کو، اور مراد اس سے  «الصلاة خير من النوم» ہے۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ  «الصلاة خير من النوم» کو نبی ﷺ نے فجر کی اذان میں جاری کیا، اور شیعہ جو کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کلمہ کو اذان میں بڑھایا یہ ان کا افتراء ہے، عمر رضی اللہ عنہ کا یہ منصب نہیں تھا کہ وہ اذان جیسی عبادت میں اپنی رائے سے گھٹاتے بڑھاتے، یہ منصب تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی کا ہے، پس بعض روایتوں میں جو یہ آیا ہے کہ مؤذن عمر رضی اللہ عنہ کو جگانے کے لئے آیا، اور اس نے کہا:  «الصلاة خير من النوم»  عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کلمے کو اپنی اذان میں مقرر کرو، اس سے یہ نہیں نکلتا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کلمے کو ایجاد کیا، بلکہ احتمال ہے کہ لوگوں نے یہ کلمہ فجر کی اذان میں کہنا چھوڑ دیا ہو گا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سنت کے جاری کرنے کے لئے تنبیہ کی، یا مطلب یہ ہو گا کہ یہ کلمہ اذان میں کہا کرو، اذان کے باہر اس کے کہنے کا کیا موقع، بہرحال اتباع میں عمر رضی اللہ عنہ سب صحابہ سے زیادہ سخت تھے، اور بدعت کے بڑے دشمن تھے، ان کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ انہوں نے دین میں کوئی بات کتاب و سنت کی دلیل کے بغیر اپنی طرف سے بڑھائی ہو، جب عمر رضی اللہ عنہ کو یہ منصب حاصل نہ ہوا حالانکہ دوسری حدیث میں ابوبکر اور عمر کی پیروی کا حکم ہے، اور ایک حدیث میں ہے کہ میری سنت کو لازم کر لو، اور خلفائے راشدین کی سنت کو، تو کسی صحابی، یا امام، یا مجتہد، یا پیر، یا ولی، یا فقیر، یا غوث، یا قطب کو یہ منصب کیوں کر حاصل ہو گا، کہ وہ دین میں بغیر دلیل کے کوئی اضافہ کرے۔

It was narrated that Bilal said: "The Messenger of Allah commanded me (with Tathwib) in the Adhan for Fajr, and he forbade me to do so in the Adhan for 'Isha'."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 716
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن بلال ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم يؤذنه بصلاة الفجر، فقيل: هو نائم، فقال:" الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم"، فاقرت في تاذين الفجر، فثبت الامر على ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ بِلَالٍ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقِيلَ: هُوَ نَائِمٌ، فَقَالَ:" الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ"، فَأُقِرَّتْ فِي تَأْذِينِ الْفَجْرِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نماز فجر کی اطلاع دینے کے لیے آئے، ان کو بتایا گیا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں، تو بلال رضی اللہ عنہ نے دو بار «الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم»  کہا نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے تو یہ کلمات فجر کی اذان میں برقرار رکھے گئے، پھر معاملہ اسی پر قائم رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 2033، ومصباح الزجاجة: 265) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن المسیب اور بلال رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن ان کی مراسیل علماء کے یہاں مقبول ہیں، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة)

It was narrated that Bilal came to the Prophet to call him for the Fajr prayer, and was told: "He is sleeping." He said: "As-salatu khairum minan-nawm, As-salatu khairum minan-nawm (The prayer is better than sleep, the prayer is better than sleep). These words were approved of in the Adhan for the Fajr, and that is how it remained.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 717
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يعلى بن عبيد ، حدثنا الإفريقي ، عن زياد بن نعيم ، عن زياد بن الحارث الصدائي ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فامرني فاذنت، فاراد بلال ان يقيم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اخا صداء قد اذن، ومن اذن فهو يقيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الِإفْرِيقِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَمَرَنِي فَأَذَّنْتُ، فَأَرَادَ بِلَالٌ أَنْ يُقِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَخَا صُدَاءٍ قَدْ أَذَّنَ، وَمَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ".
زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ نے مجھے اذان کا حکم دیا، میں نے اذان دی، (پھر جب نماز کا وقت ہوا) تو بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنی چاہی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صداء کے بھائی (زیاد بن حارث صدائی) نے اذان دی ہے اور جو شخص اذان دے وہی اقامت کہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 30 (514)، سنن الترمذی/الصلاة 32 (199)، (تحفة الأشراف: 3653)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/169) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد الرحمن بن زیاد بن انعم الافریقی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 0 337)

It was narrated that Ziyad bin Harith As-Suda'i said: "I was with the Messenger of Allah on a journey, and he commanded me to call the Adhan. Bilal wanted to call the Iqamah, but the Messenger of Allah said: 'The brother of Suda' called the Adhan, and the one who calls the Adhan is the one who calls the Iqamah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.