كتاب الأذان والسنة فيه کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن 6. بَابُ: إِفْرَادِ الإِقَامَةِ باب: اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے اوقات کی واقفیت ہو جائے، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 1 (603)، 2 (605)، 3 (606)، صحیح مسلم/الصلاة 2 (378)، سنن ابی داود/الصلاة 29 (508)، سنن الترمذی/الصلاة 27 (193)، سنن النسائی/الأذان 2 (628)، (تحفة الأشراف: 943)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/103، 189)، سنن الدارمی/الصلاة 6 (1230) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے تو کافی ہے، کیونکہ اقامت حاضرین کو سنانے کے لئے کافی ہوتی ہے، اس میں تکرار کی ضرورت نہیں، اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث (طحاوی اور ابن ابی شیبہ) یہ ہے کہ فرشتے نے اذان دی، دو دو بار اور اقامت کہی دو دو بار، مگر اس سے یہ نہیں نکلتا کہ اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہنا کافی نہیں، اور محدثین کے نزدیک تو دونوں امر جائز ہیں، انہوں نے کسی حدیث کے خلاف نہیں کیا، لیکن حنفیہ پر یہ الزام قائم ہوتا ہے کہ افراد اقامت کی حدیثیں صحیح ہیں، تو افراد کو جائز کیوں نہیں سمجھتے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ اذان کے کلمات دو دو بار، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3826، ومصباح الزجاجة: 271) (صحیح)» (اسناد میں ضعف ہے کیونکہ اولاد سعد مجاہیل ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، اور اس کا معنی صحیح بخاری میں ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اذان دیتے دیکھا، وہ اذان کے کلمات دو دو بار کہہ رہے تھے، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12024، ومصباح الزجاجة: 272) (صحیح)» (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں معمر بن محمد ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے طحاوی اور ابن جوزی کی یہ روایت باطل ہو گئی کہ بلال رضی اللہ عنہ اقامت کے کلمات دو دو بار کہتے رہے یہاں تک کہ فوت ہو گئے، یعنی ایک ایک بار اقامت کے کلمات انہوں نے کہے، کیونکہ یہ شہادت ہے نفی پر اور یہ جائز ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے کبھی اقامت کے کلمات ایک ایک بار بھی کہے ہوں، اور کبھی دو دو بار اور اس راوی نے ایک ایک بار کہنا نہ سنا ہو، اور اس صورت میں دونوں طرح کی روایتوں میں توفیق و تطبیق ہو جائے گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|