Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأذان والسنة فيه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
3. بَابُ : السُّنَّةِ فِي الأَذَانِ
باب: اذان کی سنتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 716
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ بِلَالٍ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْذِنُهُ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ، فَقِيلَ: هُوَ نَائِمٌ، فَقَالَ:" الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ"، فَأُقِرَّتْ فِي تَأْذِينِ الْفَجْرِ، فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نماز فجر کی اطلاع دینے کے لیے آئے، ان کو بتایا گیا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں، تو بلال رضی اللہ عنہ نے دو بار «الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم»  کہا نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے تو یہ کلمات فجر کی اذان میں برقرار رکھے گئے، پھر معاملہ اسی پر قائم رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 2033، ومصباح الزجاجة: 265) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن المسیب اور بلال رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن ان کی مراسیل علماء کے یہاں مقبول ہیں، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”رجاله ثقات إلا أن فيه انقطاعًا۔سعيد بن المسيب لم يسمع من بلال“۔
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 404

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 716 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث716  
اردو حاشہ:
فائده:
مذكوره روايت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سنداً ضعیف ہے۔
جبکہ شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (تخریج فقه السیرۃ: 203)
نیز (اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ)
کی بابت گزشتہ حدیث کا فائدہ ملاحظہ فرمائیں.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 716