ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو انہیں ایک چھوٹی چیونٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے (غصے میں آ کر) سامان ہٹا لینے کا حکم دیا تو وہ اس کے نیچے سے ہٹا لیا گیا، پھر اس درخت میں آگ لگوا دی (جس سے سب چیونٹیاں جل گئیں) تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعہ تنبیہ فرمائی: تم نے ایک ہی چیونٹی کو (جس نے تمہیں کاٹا تھا) کیوں نہ سزا دی (سب کو کیوں مار ڈالا؟)“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 39 (2241)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307، 13875)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 153(3019)، بدء الخلق 16 (3319)، سنن النسائی/الصید 38 (4363)، سنن ابن ماجہ/الصید 10 (3225)، مسند احمد (2/403) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the prophet ﷺ as saying: A prophet got down beneath a tree and he was stung by an ant. He ordered regarding the baggage and it was removed from beneath it. He then ordered regarding it and it was burnt. Allah then revealed to him: why not (just) one ant?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5245
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/ السلام 39 (2241)، سنن النسائی/ الصید 38 (4363)، سنن ابن ماجہ/ الصید 10 (3225)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/403) (صحیح)»
Abu Hurairah reported Messenger of Allah ﷺ as saying: An ant stung a prophet. He ordered a colony of ants to be burned. Allah revealed to him: because an ant stung you, you have perished a community which glorifies Me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5246
(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى , اخبرنا ابو إسحاق الفزاري , عن ابي إسحاق الشيباني , عن ابن سعد , قال ابو داود: وهو الحسن بن سعد , عن عبد الرحمن بن عبد الله , عن ابيه , قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فانطلق لحاجته , فراينا حمرة معها فرخان , فاخذنا فرخيها , فجاءت الحمرة , فجعلت تفرش , فجاء النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" من فجع هذه بولدها؟ ردوا ولدها إليها , وراى قرية نمل قد حرقناها , فقال: من حرق هذه؟ , قلنا: نحن , قال: إنه لا ينبغي ان يعذب بالنار إلا رب النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ ابْنِ سَعْدٍ , قَالَ أبو داود: وَهُوَ الْحَسَنُ بن سعد , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ , فَرَأَيْنَا حُمَّرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ , فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا , فَجَاءَتِ الْحُمَرَةُ , فَجَعَلَتْ تُفَرِّشُ , فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا؟ رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا , وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا , فَقَالَ: مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ؟ , قُلْنَا: نَحْنُ , قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ".
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے، تو وہ چڑیا آئی اور (انہیں حاصل کرنے کے لیے) تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: ”کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچائی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو“، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا: ”آگ کے پیدا کرنے والے کے سوا کسی کے لیے آگ کی سزا دینا مناسب نہیں ہے“۔
Abdur-Rahman bin Abdullah quoted his father as saying: When we were on a journey with the Messenger of Allah ﷺ and he had gone to releive himself, we saw a Hummarah with two young ones. We took the young ones. The Hummarah came and began to spread out its wings. Then the prophet ﷺ came and said: who has pained this young by the loss of her young? Give her young ones back to her. We also saw an ant-hill which we had burned. He asked? Who has burned this? We replied: we have. He said: it is not fitting that anyone but the lord of the fire should punish with fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5248