سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
147. باب فِي الرَّجُلِ يُفَارِقُ الرَّجُلَ ثُمَّ يَلْقَاهُ أَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ
باب: کیا (مل کر) جدا ہو جانے والا دوبارہ ملنے پر سلام کرے؟
Chapter: Regarding when a man parts from another, then meets him again, he should greet him with the salam.
حدیث نمبر: 5200
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني , حدثنا ابن وهب , قال: اخبرني معاوية بن صالح , عن ابي موسى , عن ابي مريم , عن ابي هريرة , قال:" إذا لقي احدكم اخاه فليسلم عليه , فإن حالت بينهما شجرة او جدار او حجر ثم لقيه , فليسلم عليه ايضا" , قال معاوية: وحدثني عبد الوهاب بن بخت , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مثله سواء.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" إِذَا لَقِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَإِنْ حَالَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ أَوْ جِدَارٌ أَوْ حَجَرٌ ثُمَّ لَقِيَهُ , فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ أَيْضًا" , قَالَ مُعَاوِيَةُ: وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے، پھر اگر ان دونوں کے درمیان درخت، دیوار یا پتھر حائل ہو جائے اور وہ اس سے ملے (ان کا آمنا سامنا ہو) تو وہ پھر اسے سلام کرے۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے عبدالوہاب بن بخت نے بیان کیا ہے انہوں نے ابوالزناد سے، ابوالزناد نے اعرج سے، اعرج نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو بہو اسی کے مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13793، 15460) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: When one of you meets his brother, he should salute him, then if he meets him again after a tree, wall or stone has come between them, he should also salute him. Muawiyah said: Abd al-Wahhab bin Bakht transmitted a similar tradition to me from Abu al-Zinad, from al-Araj, from Abu Hurairah, from the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5181


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا ومرفوعا
حدیث نمبر: 5201
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس العنبري، حدثنا اسود بن عامر، حدثنا حسن بن صالح، عن ابيه، عن سلمة بن كهيل، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن عمر" انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في مشربة له، فقال: السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم ايدخل عمر؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ" أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيَدْخُلُ عُمَرُ؟".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10494) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کی باب سے مناسبت واضح نہیں ہے ممکن ہے کہ اس کی توجیہ اس طرح کی جائے کہ مؤلف اس باب کے ذریعہ تسلیم کی چار صورتیں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور سلام کرے پھر دونوں جدا ہو جائیں اور پھر دوبارہ ملیں تو کیا کریں، اس سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ وہ جب بھی ملیں تو سلام کریں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور اسے سلام کرے پھر وہ اس سے جدا ہو جائے، پھر وہ اس کے گھر پر اس سے ملنے آئے تو اس کے لئے مناسب ہے کہ دوبارہ اسے سلام کرے یہ سلام سلام لقاء نہیں سلام استیٔذان ہو گا۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر ملنے آیا اور اس نے اسے سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا، پھر وہ کچھ دیر کے بعد دوبارہ گھر پر ملنے آیا تو مناسب ہے کہ وہ دوبارہ سلام استیٔذان کرے۔ اور چوتھی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر پر ملنے آیا اور سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا پھر دوبارہ آیا اور سلام استیٔذان کیا اور اسے اجازت مل گئی تو اندر جا کر وہ پھر سلام کرے اور یہ سلام سلام لقاء ہو گا، دوسری، تیسری اور چوتھی صورت پر مؤلف نے عمر رضی اللہ عنہ کی اسی روایت سے استدلال کیا ہے۔ ابوداود نے اسے مختصراً ذکر کیا ہے اور امام بخاری نے اسے کتاب انکاح اور کتاب المظالم میں مطوّلاً ذکر کیا ہے جس سے اس روایت کی باب سے مناسبت واضح ہو جاتی ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Umar came to the Prophet ﷺ when he was in his wooden oriel, and said to him: Peace be upon you. Messenger of Allah, peace be upon you! May Umar enter ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5182


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.