كِتَاب الْأَشْرِبَةِ کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل 19. باب فِي السَّاقِي مَتَى يَشْرَبُ باب: جو شخص قوم کا ساقی ہو وہ کب پئے؟
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کے ساقی کو سب سے اخیر میں پینا چاہیئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5184)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، سنن الترمذی/الأشربة 20 (1895)، سنن ابن ماجہ/ (3434) کلاہما عن أبي قتادة، مسند احمد (4/354، 382، 5/303) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا جس میں پانی ملایا گیا تھا، آپ کے دائیں ایک دیہاتی اور بائیں ابوبکر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا پھر دیہاتی کو (پیالہ) دے دیا اور فرمایا: ”دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے پھر وہ جو اس کے دائیں ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 14 (5612، 1893)، 18 (5619)، المساقاة 1 (2352)، الھبة 4 (2571)، صحیح مسلم/الأشربة 17 (2029)، سنن الترمذی/الأشربة 19 (1893)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 22 (3425)، (تحفة الأشراف: 1528)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صفة النبی 9 (17)، مسند احمد (3/110، 113، 197)، سنن الدارمی/الأشربة 18 (2162) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر چیز کی ابتدا داہنی طرف سے مسنون و مستحب ہے، گرچہ بائیں طرف والے لوگ معاشرہ کے معزز افراد ہوں، ہاں اگر کسی نے پانی مانگا تو وہ سب سے پہلے اس کا مستحق ہے، لیکن وہ اپنے دائیں طرف والوں کو دے دے، جیسا کہ حدیث نمبر (۳۷۲۹) میں آ رہا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیتے تو تین سانس میں پیتے اور فرماتے: ”یہ خوب پیاس کو مارنے والا، ہاضم اور صحت بخش ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028)، سنن الترمذی/الأشربة 13 (1884)، الشمائل (210)، (تحفة الأشراف: 1723)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 119، 185، 211، 251) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|