(مرفوع) حدثنا عيسى بن محمد، حدثنا ضمرة، عن السيباني، عن عبد الله بن الديلمي، عن ابيه، قال:" اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، قد علمت من نحن ومن اين نحن، فإلى من نحن؟، قال: إلى الله وإلى رسوله، فقلنا: يا رسول الله، إن لنا اعنابا ما نصنع بها؟، قال: زببوها، قلنا: ما نصنع بالزبيب؟، قال: انبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم، وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم، وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلل، فإنه إذا تاخر عن عصره صار خلا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ضَمُرَةُ، عَنْ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْتَ مَنْ نَحْنُ وَمِنْ أَيْنَ نَحْنُ، فَإِلَى مَنْ نَحْنُ؟، قَالَ: إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا مَا نَصْنَعُ بِهَا؟، قَالَ: زَبِّبُوهَا، قُلْنَا: مَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟، قَالَ: انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقُلَلِ، فَإِنَّهُ إِذَا تَأَخَّرَ عَنْ عَصْرِهِ صَارَ خَلًّا".
دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں، لیکن کس کے پاس آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول کے پاس“ پھر ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ! ہمارے یہاں انگور ہوتا ہے ہم اس کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خشک لو“ ہم نے عرض کیا: اس زبیب (سوکھے ہوئے انگور) کو کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کو اسے بھگو دو، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کو پی لو اور چمڑوں کے برتنوں میں اسے بھگویا کرو، مٹکوں اور گھڑوں میں نہیں کیونکہ اگر نچوڑنے میں دیر ہو گی تو وہ سرکہ ہو جائے گا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اکثر مٹکوں اور گھڑوں میں تیزی جلد آ جاتی ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت فرمائی ہے، اور چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بھگونے کی اجازت دی، کیونکہ اس میں تیزی جلد آ جانے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور ”نچوڑنے میں دیر ہوگی“ سے مراد مٹکوں اور گھڑوں سے نکال کر بھگوئی ہوئی کشمش کو نچوڑنے میں دیر کرنا ہے۔
Narrated Ad-Daylami: We came to the Prophet ﷺ and said to him: Messenger of Allah, you know who we are, from where we are and to whom we have come. He said: To Allah and His Messenger. We said: Messenger of Allah, we have grapes; what should we do with them? He said: Make them raisins. We then asked: What should we do with raisins? He replied: Steep them in the morning and drink in the evening, and steep them in the evening and drink in the morning. Steep them in skin vessels and do not steep them in earthen jar, for it it is delayed in pressing, it becomes vinegar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3701
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ایسے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کا اوپری حصہ باندھ دیا جاتا، اور اس کے نیچے کی طرف بھی منہ ہوتا، صبح میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے شام میں پیتے اور شام میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے صبح میں پیتے ۱؎۔
Aishah said: Dates were steeped for the Apostel of Allah ﷺ in skin which was tied up at the top and had a mouth. What was steeped in the morning he would drink in the evening and what was steeped in the evening he would drink in the morning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3702
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت شبيب بن عبد الملك يحدث، عن مقاتل بن حيان، قال: حدثتني عمتي عمرة، عن عائشة رضي الله عنها،" انها كانت تنبذ للنبي صلى الله عليه وسلم غدوة، فإذا كان من العشي فتعشى شرب على عشائه، وإن فضل شيء صببته او فرغته، ثم تنبذ له بالليل، فإذا اصبح تغدى فشرب على غدائه، قالت: نغسل السقاء غدوة وعشية"، فقال لها ابي: مرتين في يوم؟، قالت: نعم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي عَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً، فَإِذَا كَانَ مِنَ الْعَشِيِّ فَتَعَشَّى شَرِبَ عَلَى عَشَائِهِ، وَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ صَبَبْتُهُ أَوْ فَرَّغْتُهُ، ثُمَّ تَنْبِذُ لَهُ بِاللَّيْلِ، فَإِذَا أَصْبَحَ تَغَدَّى فَشَرِبَ عَلَى غَدَائِهِ، قَالَتْ: نَغْسِلُ السِّقَاءَ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً"، فَقَالَ لَهَا أَبِي: مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ؟، قَالَتْ: نَعَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صبح کو نبیذ بھگوتی تھیں تو جب شام کا وقت ہوتا تو آپ شام کا کھانا کھانے کے بعد اسے پیتے، اور اگر کچھ بچ جاتی تو میں اسے پھینک دیتی یا اسے خالی کر دیتی، پھر آپ کے لیے رات میں نبیذ بھگوتی اور صبح ہوتی تو آپ اسے دن کا کھانا تناول فرما کر پیتے۔ وہ کہتی ہیں: مشک کو صبح و شام دھویا جاتا تھا۔ مقاتل کہتے ہیں: میرے والد (حیان) نے ان سے کہا: ایک دن میں دو بار؟ وہ بولیں: ہاں دو بار۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17957)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/124) (حسن الإسناد)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Amrah said on the authority of Aishah that she would steep dates for the Messenger of Allah ﷺ in the morning. When the evening came, he took his dinner and drank it after his dinner. If anything remained, she poured it out. She then would steep for him at night. When the morning came, he took his morning meal and drank it after his morning meal. She said: The skin vessel was washed in the morning and in the evening. My father (Hayyan) said to her: Twice a day? She said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3703
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي عمر يحيى البهراني، عن ابن عباس، قال:" كان ينبذ للنبي صلى الله عليه وسلم الزبيب، فيشربه اليوم والغد وبعد الغد إلى مساء الثالثة، ثم يامر به، فيسقى الخدم او يهراق"، قال ابو داود: معنى يسقى الخدم: يبادر به الفساد، قال ابو داود: ابو عمر يحيى بن عبيد البهراني. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عُمَرَ يَحْيَى الْبَهْرَانِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ يُنْبَذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ، فَيُسْقَى الْخَدَمُ أَوْ يُهَرَاقُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَى يُسْقَى الْخَدَمُ: يُبَادَرُ بِه الْفَسَادَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو عُمَرَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 9 (2004)، سنن النسائی/الأشربة 55 (5740)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 12 (3399)، (تحفة الأشراف: 6548)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 240، 287،355) (صحیح)»
Ibn abbas said: Raisins were steeped for the Prophet ﷺ and he would drink it in the morning and the night after, the following day and the night after. He then gave orders and it was given to servants to drinks or poured away. Abu Dawud said: That "it was given to servants to drink" means before it spoiled. Abu Dawud said: Abu Umar Yahya al-Bahrani.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3704