سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
20. باب فِي النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ وَالتَّنَفُّسِ فِيهِ
باب: پانی کے برتن میں پھونک مارنا اور سانس لینا منع ہے۔
Chapter: Regarding blowing into the drink, and breathing in it.
حدیث نمبر: 3728
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا ابن عيينة، عن عبد الكريم، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتنفس في الإناء او ينفخ فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الأشربة 15 (1888)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 23 (3429، 3430)، (تحفة الأشراف: 6149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/220، 309، 357)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ forbade blowing or breathing into a vessel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3719


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3729
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، عن عبد الله بن بسر من بني سليم، قال:" جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي فنزل عليه، فقدم إليه طعاما، فذكر حيسا اتاه به، ثم اتاه بشراب، فشرب فناول من على يمينه، واكل تمرا، فجعل يلقي النوى على ظهر اصبعيه السبابة والوسطى، فلما قام قام ابي فاخذ بلجام دابته، فقال: ادع الله لي، فقال: اللهم بارك لهم فيما رزقتهم، واغفر لهم وارحمهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ مَنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ:" جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي فَنَزَلَ عَلَيْهِ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَذَكَرَ حَيْسًا أَتَاهُ بِهِ، ثُمَّ أَتَاهُ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ فَنَاوَلَ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ، وَأَكَلَ تَمْرًا، فَجَعَلَ يُلْقِي النَّوَى عَلَى ظَهْرِ أُصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةُ وَالْوُسْطَى، فَلَمَّا قَامَ قَامَ أَبِي فَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ، وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ".
عبداللہ بن بسر جو بنی سلیم سے تعلق رکھتے ہیں کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس قیام کیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا، پھر انہوں نے حیس ۱؎ کا ذکر کیا جسے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے پھر وہ آپ کے پاس پانی لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا پھر جو آپ کے داہنے تھا اسے دیدیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوریں کھائیں اور ان کی گٹھلیاں درمیانی اور شہادت والی انگلیوں کی پشت پر رکھ کر پھینکنے لگے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میرے والد بھی کھڑے ہوئے اور انہوں نے آپ کی سواری کی لگام پکڑ کر عرض کیا: میرے لیے اللہ سے دعا کر دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم بارك لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم» اے اللہ جو روزی تو نے انہیں دی ہے اس میں برکت عطا فرما، انہیں بخش دے، اور ان پر رحم فرما۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 22 (2042)، سنن الترمذی/الدعوات 118 (3576)، (تحفة الأشراف: 5205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/188، 190)، سنن الدارمی/الأطعمة 2 (2065) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک کھانے کا نام ہے جو کھجور وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔

Abdullah bin Busr from Banu Sulaim said: The Messenger of Allah ﷺ came to my father and he was a guest with him. He offered food to him and brought hais. He then brought a drink which he drank and he gave it to the one on his right. He ate dried dates and began to put the kernels on the back of his ring finger and middle finger. When he got up, my father also got up, and held the rein of his mount. He said: Pray to Allah for me. He said: O Allah, bless them in what you provided them, and have mercy on them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3720


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.