سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے مسائل
Knowledge (Kitab Al-Ilm)
13. باب فِي الْقَصَصِ
باب: وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding telling stories.
حدیث نمبر: 3665
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا ابو مسهر، حدثني عباد بن عباد الخواص، عن يحيى بن ابي عمرو السيباني، عن عمرو بن عبد الله السيباني، عن عوف بن مالك الاشجعي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يقص إلا امير، او مامور، او مختال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْخَوَّاصُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ، أَوْ مَأْمُورٌ، أَوْ مُخْتَالٌ".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وعظ و نصیحت وہی کرتا ہے جو امیر ہو یا مامور ہو یا فریبی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10913)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/23، 27، 29) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Awf ibn Malik al-Ashjai: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Only a ruler, or one put in charge, or one who is presumptuous, gives instructions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3657


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3666
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا جعفر بن سليمان، عن المعلى بن زياد، عن العلاء بن بشير المزني، عن ابي الصديق الناجي، عن ابي سعيد الخدري، قال:" جلست في عصابة من ضعفاء المهاجرين، وإن بعضهم ليستتر ببعض من العري، وقارئ يقرا علينا إذ جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام علينا، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم سكت القارئ، فسلم، ثم قال: ما كنتم تصنعون؟، قلنا: يا رسول الله، إنه كان قارئ لنا يقرا علينا، فكنا نستمع إلى كتاب الله، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحمد لله الذي جعل من امتي من امرت ان اصبر نفسي معهم، قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وسطنا ليعدل بنفسه فينا، ثم قال بيده: هكذا فتحلقوا وبرزت وجوههم له، قال: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عرف منهم احدا غيري، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابشروا يا معشر صعاليك المهاجرين بالنور التام يوم القيامة تدخلون الجنة قبل اغنياء الناس بنصف يوم وذاك خمس مائة سنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" جَلَسْتُ فِي عِصَابَةٍ مِنْ ضُعَفَاءِ الْمُهَاجِرِينَ، وَإِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَسْتَتِرُ بِبَعْضٍ مِنَ الْعُرْيِ، وَقَارِئٌ يَقْرَأُ عَلَيْنَا إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ عَلَيْنَا، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ الْقَارِئُ، فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: مَا كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ؟، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ قَارِئٌ لَنَا يَقْرَأُ عَلَيْنَا، فَكُنَّا نَسْتَمِعُ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ أُمِرْتُ أَنْ أَصْبِرَ نَفْسِي مَعَهُمْ، قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَنَا لِيَعْدِلَ بِنَفْسِهِ فِينَا، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ: هَكَذَا فَتَحَلَّقُوا وَبَرَزَتْ وُجُوهُهُمْ لَهُ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ مِنْهُمْ أَحَدًا غَيْرِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْشِرُوا يَا مَعْشَرَ صَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَاءِ النَّاسِ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَذَاكَ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں غریب و خستہ حال مہاجرین کی جماعت میں جا بیٹھا، ان میں بعض بعض کی آڑ میں برہنگی کے سبب چھپتا تھا اور ایک قاری ہم میں قرآن پڑھ رہا تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے درمیان آ کر کھڑے ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو قاری خاموش ہو گیا، آپ نے ہمیں سلام کیا پھر فرمایا: تم لوگ کیا کر رہے تھے؟ ہم نے عرض کیا: ہمارے یہ قاری ہیں ہمیں قرآن پڑھ کر سنا رہے تھے اور ہم اللہ کی کتاب سن رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبھی تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسے لوگوں کو پیدا کیا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ میں اپنے آپ کو ان کے ساتھ روکے رکھوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان میں آ کر بیٹھ گئے تاکہ اپنے آپ کو ہمارے برابر کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے حلقہ بنا کر بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو سبھی لوگ حلقہ بنا کر بیٹھ گئے اور ان سب کا رخ آپ کی طرف ہو گیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میرے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو نہیں پہچانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فقرائے مہاجرین کی جماعت! تمہارے لیے قیامت کے دن نور کامل کی بشارت ہے، تم لوگ جنت میں مالداروں سے آدھے دن پہلے داخل ہو گے، اور یہ پانچ سو برس ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3978)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/ الزہد 6 (1422)، (قولہ: فقراء المہاجرون یدخلون الجنة قبل أغنیاء الناس۔۔۔) مسند احمد (3/63، 96) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی العلاء مجہول ہیں، لیکن آخر ی ٹکڑا متابعات کے سبب حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ایسے فقراء و مساکین کا مقام و مرتبہ اغنیاء اور مالداروں سے بڑھ کر ہو گا، اور قیامت کے دن کے طویل ہونے میں جو اختلاف آیات و احادیث میں مذکور ہے تو یہ لوگوں کے اختلاف حال پر محمول ہے، یعنی جس پر جتنی سختی ہو گی اسے قیامت کا دن اتنا ہی لمبا معلوم ہو گا، اور اس پر جس قدر تکلیف کم ہوگی اسے اتنا ہی کم معلوم ہو گا۔

Narrated Abu Saeed al-Khudri: I was sitting in the company of the poor members of the emigrants. Some of them were sitting together because of lack of clothing while a reader was reciting to us. All of a sudden the Messenger of Allah ﷺ came along and stood beside us. When the Messenger of Allah ﷺ stood, the reader stopped and greeted him. He asked: What were you doing? We said: Messenger of Allah! We had a reader who was reciting to us and we were listening to the Book of Allah, the Exalted. The Messenger of Allah ﷺ then said: Praise be to Allah Who has put among my people those with whom I have been ordered to stay. The Messenger of Allah ﷺ then sat among us so as to be like one of us, and when he had made a sign with his hand they sat in a circle with their faces turned towards him. The narrator said: I think that the Messenger of Allah ﷺ did not recognize any of them except me. The Messenger of Allah ﷺ then said: Rejoice, you group of poor emigrants, in the announcement that you will have perfect light on the Day of Resurrection. You will enter Paradise half a day before the rich, and that is five hundred years.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3658


قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا جملة دخول الجنة فصحيحة
حدیث نمبر: 3667
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد السلام يعني ابن مطهر ابو ظفر، حدثنا موسى بن خلف العمي، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان اقعد مع قوم يذكرون الله تعالى من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة من ولد إسماعيل، ولان اقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة العصر إلى ان تغرب الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلَامِ يَعْنِي ابْنَ مُطَهَّرٍ أَبُو ظَفَرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَلَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مَنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو فجر سے لے کر طلوع شمس تک اللہ کا ذکر کرتی ہو میرے نزدیک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ امر ہے، اور میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کے ذکرو اذکار میں منہمک رہتی ہو میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1351) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: That I sit in the company of the people who remember Allah the Exalted from morning prayer till the sun rises is clearer to me than that I emancipate four slaves from the children of Isra'il, and that I sit with the people who remember Allah from afternoon prayer till the sun sets is dearer to me than that I emancipate four slaves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3659


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3668
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا حفص بن غياث، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا علي سورة النساء، قال: قلت: اقرا عليك وعليك انزل؟، قال: إني احب ان اسمعه من غيري، قال: فقرات عليه حتى إذا انتهيت إلى قوله: فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد سورة النساء آية 41، فرفعت راسي، فإذا عيناه تهملان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةَ النِّسَاءِ، قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟، قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى قَوْلِهِ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ سورة النساء آية 41، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا عَيْنَاهُ تَهْمِلَانِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ پر سورۃ نساء پڑھو میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سناؤں؟ جب کہ وہ آپ پر اتاری گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں پھر میں نے آپ کو «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے (سورة النساء: ۴۱) تک پڑھ کر سنایا، اور اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 9 (4582)، فضائل القرآن 32 (5049)، 33 (5050)، 35 (5055)، صحیح مسلم/المسافرین 40 (800)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 5 (3025)، (تحفة الأشراف: 9402)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/380، 432) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd Allah (bin Masud) said: The Messenger of Allah ﷺsaid to me: recite Surat al-Nisa’. I asked: Shail I recite to you what was sent down to you ? He replied: I like to here it from someone else. So I recite (it) until I reached this verse “How then shall it be when We bring from every people a witness ?”. Then raised my head and saw tears falling from his eyes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3660


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.