(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثني عبد السلام يعني ابن مطهر ابو ظفر، حدثنا موسى بن خلف العمي، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان اقعد مع قوم يذكرون الله تعالى من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة من ولد إسماعيل، ولان اقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة العصر إلى ان تغرب الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عَبْدُ السَّلَامِ يَعْنِي ابْنَ مُطَهَّرٍ أَبُو ظَفَرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَلَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مَنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبَعَةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو فجر سے لے کر طلوع شمس تک اللہ کا ذکر کرتی ہو میرے نزدیک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ امر ہے، اور میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کے ذکرو اذکار میں منہمک رہتی ہو میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے“۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: That I sit in the company of the people who remember Allah the Exalted from morning prayer till the sun rises is clearer to me than that I emancipate four slaves from the children of Isra'il, and that I sit with the people who remember Allah from afternoon prayer till the sun sets is dearer to me than that I emancipate four slaves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3659
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 131
لأن أقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس أحب إلي من أن أعتق أربعة من ولد إسماعيل ولأن أقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة العصر إلى أن تغرب الشمس أحب إلي من أن أعتق أربعة
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3667
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم اللہ کا ذکر کرنے کی توفیق ملنا بہت بڑی نیکی اورنعمت ہے۔ اور قرآن وسنت کا وعظ کہنا سننا بھی اللہ کے ذکر کے معنی میں ہے۔ نیز فجرصادق سے سورج نکلنے تک اور اسی طرح عصرسے غروب تک کا وقت تقرب الٰہی کا بہترین قیمتی وقت ہوتا ہے۔ فرمایا: (فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ) تاہم بعض حضرات نے اس کی تحسین بھی کی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3667
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 7
´ فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ` ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں بیٹھنا، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 7]
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر سے لے کر سورج نکلنے تک اور نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت ذکر الٰہی کے لیے فائدہ مند ہے۔ اور قرآن مجید میں اس دوران بہت زیادہ ذکر کی ترغیب آئی ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّـهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ٭ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا»[33-الأحزاب:41] ”مسلمانوں اللہ کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کیا کرو۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 7
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 586
´نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔“ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب“۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 586]
اردو حاشہ: 1؎: آج امت محمدیہ ”على صاحبها الصلاة والسلام“ کے تمام آئمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجرعظیم اور اوّل النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں، ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔ إلاما شاءالله اللهم اجعلنا منهم.
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 586