(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، عن عباد بن عباد. ح حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد المعنى، عن واصل، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يصبح على كل سلامى من ابن آدم صدقة تسليمه على من لقي صدقة، وامره بالمعروف صدقة، ونهيه عن المنكر صدقة، وإماطته الاذى عن الطريق صدقة، وبضعة اهله صدقة، ويجزئ من ذلك كله ركعتان من الضحى". قال ابو داود: وحديث عباد اتم، ولم يذكر مسدد الامر والنهي، زاد في حديثه، وقال: كذا وكذا، وزاد ابن منيع في حديثه، قالوا: يا رسول الله، احدنا يقضي شهوته وتكون له صدقة؟ قال:" ارايت لو وضعها في غير حلها الم يكن ياثم؟". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ. ح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَى، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنَ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيُهُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُهُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَبُضْعَةُ أَهْلِهِ صَدَقَةٌ، وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ الْأَمْرَ وَالنَّهْيَ، زَادَ فِي حَدِيثِهِ، وَقَالَ: كَذَا وَكَذَا، وَزَادَ ابْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدُنَا يَقْضِي شَهْوَتَهُ وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعَهَا فِي غَيْرِ حِلِّهَا أَلَمْ يَكُنْ يَأْثَمُ؟".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی (بطور شکرانے کے) ایک صدقہ ہوتا ہے، اب اگر وہ کسی ملنے والے کو سلام کرے تو یہ ایک صدقہ ہے، کسی کو بھلائی کا حکم دے تو یہ بھی صدقہ ہے، برائی سے روکے یہ بھی صدقہ ہے، راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے تو یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی سے صحبت کرے تو یہ بھی صدقہ ہے البتہ ان سب کے بجائے اگر دو رکعت نماز چاشت کے وقت پڑھ لے تو یہ ان سب کی طرف سے کافی ہے ۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد کی روایت زیادہ کامل ہے اور مسدد نے امر و نہی کا ذکر نہیں کیا ہے، ان کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ فلاں اور فلاں چیز بھی صدقہ ہے اور ابن منیع کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم میں سے ایک شخص اپنی (بیوی سے) شہوت پوری کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(کیوں نہیں) اگر وہ کسی حرام جگہ میں شہوت پوری کرتا تو کیا وہ گنہگار نہ ہوتا ۲؎؟۔“
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 13 (720)، (تحفة الأشراف: 11928)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/167، 168) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نماز الضحیٰ کی رکعتوں کی تعدادکے سلسلہ میں روایتوں میں اختلاف ہے، دو، چار، آٹھ اور بارہ تک کا ذکر ہے اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ روایتوں کے اختلاف کو گنجائش پر محمول کیا جائے، اور جتنی جس کو توفیق ملے پڑھے، اس فرق کے ساتھ کہ آٹھ رکعت تک کا ذکر فعلی حدیثوں میں ہے اور بارہ کا ذکر قولی حدیث میں ہے، بعض نے اسے بدعت کہا ہے، لیکن بدعت کہنا غلط ہے، متعدد احادیث سے اس کا مسنون ہونا ثابت ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے (مصنف ابن ابی شیبہ۲/۴۰۵) اکثر علما کے نزدیک چاشت اور اشراق کی نماز ایک ہی ہے، جو سورج کے ایک یا دو نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنے پر پڑھی جاتی ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ چاشت کی نماز اشراق کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ ۲؎: یعنی جب حرام جگہ سے شہوت پوری کرنے پر گنہگار ہو گا تو حلال جگہ سے پوری کرنے پر اجر و ثواب کا مستحق کیوں نہ ہو گا۔
Narrated Abu Dharr: The Prophet ﷺ as saying: In the morning alms are due for every bone in man's body. His salutation to everyone he meets is alms, his enjoining good is alms, his forbidding what is evil is alms, the removal of harmful thing from the way is alms, to have sexual intercourse with one's wife if alms, and two rak'ahs which one prays in the Duha serve instead of that. Abu Dawud said: The tradition narrated by 'Abbad is more perfect (than the version narrated by Musaddad). Musaddad did not mention in his version "the command (of good) and the prohibition (of evil)". Instead, he added in his version saying: "Such and such. " Ibn Ma'na added in his version: "They (the people) said: Messenger of Allah, how is that one of us fulfills his desire and still there are alms for him (i. e. is rewarded)? He replied: What do you think if you had unlawful sexual intercourse, would he not have been a sinner ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1280
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، اخبرنا خالد، عن واصل، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي الاسود الدؤلي، قال: بينما نحن عند ابي ذر، قال: يصبح على كل سلامى من احدكم في كل يوم صدقة، فله بكل صلاة صدقة، وصيام صدقة، وحج صدقة، وتسبيح صدقة، وتكبير صدقة، وتحميد صدقة، فعد رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذه الاعمال الصالحة، ثم قال:" يجزئ احدكم من ذلك ركعتا الضحى". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدُّؤَلِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنْ أَحَدِكُمْ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ، فَلَهُ بِكُلِّ صَلَاةٍ صَدَقَةٌ، وَصِيَامٍ صَدَقَةٌ، وَحَجٍّ صَدَقَةٌ، وَتَسْبِيحٍ صَدَقَةٌ، وَتَكْبِيرٍ صَدَقَةٌ، وَتَحْمِيدٍ صَدَقَةٌ، فَعَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذِهِ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ، ثُمَّ قَالَ:" يُجْزِئُ أَحَدَكُمْ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَا الضُّحَى".
ابوالاسود الدولی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ اسی دوران آپ نے کہا: ہر روز صبح ہوتے ہی تم میں سے ہر شخص کے جوڑ پر ایک صدقہ ہے، تو اس کے لیے ہر نماز کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے، ہر روزہ کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے، ہر حج ایک صدقہ ہے، اور ہر تسبیح ایک صدقہ ہے، ہر تکبیر ایک صدقہ ہے، اور ہر تحمید ایک صدقہ ہے، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان نیک اعمال کا شمار کیا پھر فرمایا: ”ان سب سے تمہیں بس چاشت کی دو رکعتیں کافی ہیں۔“
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11928) (صحیح)»
Abu al-Aswad al-Dailani said: While we were present with Abu Dharr, he said: In the morning, alms are due for him, ever fast is alms, every pilgrimage is alms, every utterance of "Glory to be Allah" is alms, every utterance of "Allah is most great" is alms, every utterance of "Praise be to Allah" is alms. The Messenger of Allah ﷺ recounted all such good works. He then said: Two rak'ahs which one prays in the Duha serve instead of that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1281
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فجر کے بعد چاشت کے وقت تک اسی جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے پھر چاشت کی دو رکعتیں پڑھے اس دوران سوائے خیر کے کوئی اور بات زبان سے نہ نکالے تو اس کی تمام خطائیں معاف کر دی جائیں گی وہ سمندر کے جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11293)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439) (ضعیف)» (اس کے راوی زبَّان ضعیف ہیں)
Narrated Muadh ibn Anas al-Juhani: The Prophet ﷺ said: If anyone sits in his place of prayer when he finishes the dawn prayer till he prays the two rak'ahs of the forenoon, saying nothing but what is good, his sins will be forgiven even if they are more than the foam of the sea.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1282
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک نماز کے بعد دوسری نماز کی ادائیگی اور ان دونوں کے درمیان میں کوئی بیہودہ اور فضول کام نہ کرنا ایسا عمل ہے جو علیین میں لکھا جاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/263) (حسن)»
نعیم بن ہمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اے ابن آدم! اپنے دن کے شروع کی چار رکعتیں ۱؎ ترک نہ کر کہ میں دن کے آخر تک تجھ کو کافی ہوں گا یعنی تیرا محافظ رہوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، سنن النسائی/ الکبری الصلاة 60 (466، 467)، (تحفة الأشراف: 11653)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/286، 287)، سنن الدارمی/الصلاة 150 (1492) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: علماء نے ان رکعتوں کو نماز الضحیٰ پر محمول کیا ہے۔
Narrated Nuaym ibn Hammar: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah, the Exalted, says: Son of Adam, do not be helpless in performing four rak'ahs for Me at the beginning of the day: I will supply what you need till the end of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1284
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، واحمد بن عمرو بن السرح، قالا: حدثنا ابن وهب، حدثني عياض بن عبد الله، عن مخرمة بن سليمان،عن كريب مولى ابن عباس، عن ام هانئ بنت ابي طالب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح" صلى سبحة الضحى ثماني ركعات يسلم من كل ركعتين". قال ابو داود: قال احمد بن صالح: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى يوم الفتح سبحة الضحى" فذكر مثله. قال ابن السرح: إن ام هانئ، قالت:" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يذكر سبحة الضحى بمعناه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَيَّاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ،عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ" صَلَّى سُبْحَةَ الضُّحَى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ". قَالَ أَبُو دَاوُدُ: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى يَوْمَ الْفَتْحِ سُبْحَةَ الضُّحَى" فَذَكَرَ مِثْلَهُ. قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: إِنَّ أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ سُبْحَةَ الضُّحَى بِمَعْنَاهُ".
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز چاشت کی نماز آٹھ رکعت پڑھی، آپ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ احمد بن صالح کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز چاشت کی نماز پڑھی، پھر انہوں نے اسی کے مثل ذکر کیا۔ ابن سرح کی روایت میں ہے کہ ام ہانی کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اس میں انہوں نے چاشت کی نماز کا ذکر نہیں کیا ہے، باقی روایت ابن صالح کی روایت کے ہم معنی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 172 (1323)، (تحفة الأشراف: 18010) (ضعیف)» (اس کے راوی عیاض ضعیف ہیں، لیکن دوسری سندوں سے ام ہانی کی صلاة الضحیٰ کی حدیث صحیح ہے، دیکھئے اگلی حدیث)
Narrated Umm Hani ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ prayed on the day of the Conquest (of Makkah) eight rak'ahs saluting after every two rak'ahs. Abu Dawud said: Ahmad bin Salih said that the Messenger of Allah offered prayer in the forenoon on the day of the Conquest of Makkah, and he narrated something similar. Ibn al-Sarh reported that Umm Hani said: The Messenger of Allah ﷺ entered upon me. This version does not mention the prayer in the forenoon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1285
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابن ابي ليلى، قال: ما اخبرنا احد انه راى النبي صلى الله عليه وسلم صلى الضحى غير ام هانئ، فإنها ذكرت ان النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة" اغتسل في بيتها وصلى ثماني ركعات فلم يره احد صلاهن بعد". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: مَا أَخْبَرَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ" اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فَلَمْ يَرَهُ أَحَدٌ صَلَّاهُنَّ بَعْدُ".
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ کسی نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے سوائے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے، انہوں نے یہ بات ذکر کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز ان کے گھر میں غسل فرمایا اور آٹھ رکعتیں ادا کیں، پھر اس کے بعد کسی نے آپ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 12 (1103)، والتھجد 31 (1176)، والجزیة 9 (3171)، والغازي 50 (4292)، والآدب 94 (6151)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/الصلاة 15 (474)، سنن النسائی/الطہارة 143 (226)، (تحفة الأشراف: 18007)، وقد أخرجہ: الحیض 16 (336)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 187 (1323)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (28)، مسند احمد (6/341، 342، 343، 423)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)»
Narrated Ibn Abi Laila: No one told us that the Prophet ﷺ had offered Duha prayer except Umm Hani. She said that the Prophet ﷺ had taken bath in her house on the day of the Conquest of Makkah and prayed eight rak'ahs. But no one saw him afterwards praying these rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1286
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال: سالت عائشة" هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ فقالت: لا، إلا ان يجيء من مغيبه، قلت: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بين السورتين؟ قالت: من المفصل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ" هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ فَقَالَتْ: لَا، إِلَّا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ، قُلْتُ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرِنُ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ؟ قَالَتْ: مِنَ الْمُفَصَّلِ".
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ جب آپ سفر سے آتے۔ میں نے عرض کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سورتیں ملا کر پڑھتے تھے؟ آپ نے کہا: مفصل کی سورتیں (ملا کر پڑھتے تھے)۱؎۔
Narrated Abdullah bin Shaqiq: I asked Aishah: Did the Messenger of Allah ﷺ pray in the Duha? She replied: No, except when he returned from his journey. I then asked: Did the Messenger of Allah ﷺ recite the surahs combining each other? She said: He would do so in the mufassal surahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1287
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" ما سبح رسول الله صلى الله عليه وسلم سبحة الضحى قط وإني لاسبحها، وإن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليدع العمل وهو يحب ان يعمل به خشية ان يعمل به الناس فيفرض عليهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، لیکن میں اسے پڑھتی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات ایک عمل کو چاہتے ہوئے بھی اسے محض اس ڈر سے ترک فرما دیتے تھے کہ لوگوں کے عمل کرنے سے کہیں وہ ان پر فرض نہ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 5 (1128)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (718)، (تحفة الأشراف: 16590)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (29)، مسند احمد (6/85، 86، 167، 169، 223)، سنن الدارمی/الصلاة 152 (149) (صحیح)»
Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: The Messenger of Allah ﷺ never offered prayer in the forenoon, but I offer it. The Messenger of Allah ﷺ would give up an action, though he liked it to do, lest the people should continue it and it is prescribed for them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1288
(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، واحمد بن يونس، قالا: حدثنا زهير، حدثنا سماك، قال: قلت لجابر بن سمرة: اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم كثيرا" فكان لا يقوم من مصلاه الذي صلى فيه الغداة حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت قام صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا" فَكَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْغَدَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالست (ہم نشینی) کرتے تھے؟ آپ نے کہا: ہاں اکثر (آپ کی مجلسوں میں رہتا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز فجر ادا کرتے، وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک سورج نکل نہ آتا، جب سورج نکل آتا تو آپ (نماز اشراق کے لیے) کھڑے ہوتے۔
Narrated Simak: I asked Jabir bin Samurah: Did you sit in the company of the Messenger of Allah ﷺ ? He replied: Yes, very often. He would not stand from the place he prayed the dawn prayer till the sunrise. When the sun rose, he would stand (to pray Duha).
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1289