علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے سوائے فجر اور عصر کے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10138)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/124) (ضعیف)» (ابو اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)
وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور عصر کے بعد مسجد میں کوئی نماز سد باب کے لئے نہیں پڑھی، البتہ ظہر کے بعد کی سنت کی قضا آپ نے گھر میں کی ہے جیسا کہ حدیث گزر چکی ہے، علی رضی اللہ عنہ سے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہے، حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع کیا ہے، الا یہ کہ سورج اونچا ہو (یعنی زرد نہ ہوا ہو)۔
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، حدثنا قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، قال: شهد عندي رجال مرضيون فيهم عمر بن الخطاب، وارضاهم عندي عمر، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس، ولا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے پاس کئی پسندیدہ لوگوں نے گواہی دی ہے، جن میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے اور میرے نزدیک عمر رضی اللہ عنہ ان میں سب سے پسندیدہ شخص تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کے بعد سورج نکلنے سے پہلے کوئی نماز نہیں، اور نہ عصر کے بعد سورج ڈوبنے سے پہلے کوئی نماز ہے۔“
Narrated Abdullah ibn Abbas: Some reliable people testified before me, and among them was Umar ibn al-Khattab, and most reliable in my eyes was Umar: The Prophet of Allah ﷺ said: There is no prayer after the dawn prayer until the sun rises; and there is no prayer after the Asr prayer until the sun sets.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1271
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع، حدثنا محمد بن المهاجر، عن العباس بن سالم، عن ابي سلام، عن ابي امامة، عن عمرو بن عبسة السلمي، انه قال: قلت: يا رسول الله، اي الليل اسمع؟ قال:" جوف الليل الآخر فصل ما شئت فإن الصلاة مشهودة مكتوبة حتى تصلي الصبح، ثم اقصر حتى تطلع الشمس فترتفع قيس رمح او رمحين فإنها تطلع بين قرني شيطان وتصلي لها الكفار، ثم صل ما شئت فإن الصلاة مشهودة مكتوبة حتى يعدل الرمح ظله، ثم اقصر فإن جهنم تسجر وتفتح ابوابها، فإذا زاغت الشمس فصل ما شئت فإن الصلاة مشهودة حتى تصلي العصر، ثم اقصر حتى تغرب الشمس فإنها تغرب بين قرني شيطان ويصلي لها الكفار". وقص حديثا طويلا، قال العباس: هكذا حدثني ابو سلام، عن ابي امامة، إلا ان اخطئ شيئا لا اريده، فاستغفر الله واتوب إليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ:" جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَكْتُوبَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الصُّبْحَ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَتَرْتَفِعَ قِيسَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَتُصَلِّي لَهَا الْكُفَّارُ، ثُمَّ صَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَكْتُوبَةٌ حَتَّى يَعْدِلَ الرُّمْحُ ظِلَّهُ، ثُمَّ أَقْصِرْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ وَتُفْتَحُ أَبْوَابُهَا، فَإِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَيُصَلِّي لَهَا الْكُفَّارُ". وَقَصَّ حَدِيثًا طَوِيلًا، قَالَ الْعَبَّاسُ: هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، إِلَّا أَنْ أُخْطِئَ شَيْئًا لَا أُرِيدُهُ، فَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ.
عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! رات کے کس حصے میں دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے آخری حصے میں، اس وقت جتنی نماز چاہو پڑھو، اس لیے کہ ان میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور فجر پڑھنے تک (ثواب) لکھے جاتے ہیں، اس کے بعد سورج نکلنے تک رک جاؤ یہاں تک کہ وہ ایک یا دو نیزے کے برابر بلند ہو جائے، اس لیے کہ سورج شیطان کی دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے اور کافر (سورج کے پجاری) اس وقت اس کی پوجا کرتے ہیں، پھر تم جتنی نماز چاہو پڑھو، اس لیے کہ اس نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور (ثواب) لکھے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب نیزے کا سایہ اس کے برابر ہو جائے تو ٹھہر جاؤ، اس لیے کہ اس وقت جہنم دہکائی جاتی ہے اور اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، پھر جب سورج ڈھل جائے تو تم جتنی نماز چاہو پڑھو، اس لیے کہ اس وقت بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں، یہاں تک کہ تم عصر پڑھ لو تو سورج ڈوبنے تک ٹھہر جاؤ، اس لیے کہ وہ شیطان کی دو سینگوں کے بیچ ڈوبتا ہے، اور کافر اس کی پوجا کرتے ہیں“، انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی۔ عباس کہتے ہیں: ابوسلام نے اسی طرح مجھ سے ابوامامہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے، البتہ نادانستہ مجھ سے جو بھول ہو گئی ہو تو اس کے لیے میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف رجوع ہوتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 119 (3579)، (تحفة الأشراف: 10758)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 52 (832)، سنن النسائی/المواقیت 39 (585)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 182 (1364)، مسند احمد (4/111، 114) (صحیح) دون قوله: ’’جوف الليل‘‘» ( «جوف اللیل» کا لفظ ثابت نہیں ہے)
Narrated Amr ibn Anbasah as-Sulami: I asked: Messenger of Allah, in which part of night the supplication is more likely to be accepted? He replied: In the last part: Pray as much as you like, for the prayer is attended by the angels and it is recorded till you offer the dawn prayer; then stop praying when the sun is rising till it has reached the height of one or two lances, for it rises between the two horns of the Devil, and the infidels offer prayer for it (at that time). Then pray as much as you like, because the prayer is witnessed and recorded till the shadow of a lance be- comes equal to it. Then cease prayer, for at that time the Hell-fire is heated up and doors of Hell are opened. When the sun declines, pray as much as you like, for the prayer is witnessed till you pray the afternoon prayer; then cease prayer till the sun sets, for it sets between the horns of the Devil, and (at that time) the infidels offer prayer for it. He narrated a lengthy tradition. Abbas said: Abu Salam narrated this tradition in a similar manner from Abu Umamah. If I have made a mistake unintentionally, I beg pardon of Allah and repent to Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1272
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا قدامة بن موسى، عن ايوب بن حصين، عن ابي علقمة، عن يسار مولى ابن عمر، قال: رآني ابن عمر وانا اصلي بعد طلوع الفجر، فقال: يا يسار، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج علينا ونحن نصلي هذه الصلاة، فقال:"ليبلغ شاهدكم غائبكم لا تصلوا بعد الفجر إلا سجدتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أُصَلِّي بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ، فَقَالَ: يَا يَسَارُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَقَالَ:"لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ لَا تُصَلُّوا بَعْدَ الْفَجْرِ إِلَّا سَجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام یسار کہتے ہیں کہ مجھے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فجر طلوع ہونے کے بعد نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: یسار! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر آئے، اور ہم یہ نماز پڑھ رہے تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے موجود لوگ غیر حاضر لوگوں کو بتا دیں کہ فجر (طلوع) ہونے کے بعد فجر کی دو سنتوں کے علاوہ اور کوئی نماز نہ پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 194 (419)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 18(235)، (تحفة الأشراف: 8570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 57، 104) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Yasar, the client of Ibn Umar, said: Ibn Umar saw me praying after the break of dawn. He said: O Yasar, the Messenger of Allah ﷺ came to us while we were offering this prayer. He (the Prophet) said: Those who are present should inform those who are absent: Do not offer any prayer after (the break of) dawn except two rak'ahs.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1273
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، ومسروق، قالا: نشهد على عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" ما من يوم ياتي على النبي صلى الله عليه وسلم إلا صلى بعد العصر ركعتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٍ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ".
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ وہی دو رکعتیں ہیں جن کا بیان حدیث نمبر (۱۲۷۳) میں گزرا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پڑھنا اپنا معمول بنا لیا تھا، یہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ذکوان سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خود تو) عصر کے بعد نماز پڑھتے تھے اور (دوسروں کو) اس سے منع فرماتے، اور پے در پے روزے بھی رکھتے تھے اور (دوسروں کو) مسلسل روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16079) (ضعیف)» (ابن اسحاق مدلس ہیں اور یہاں عنعنہ سے روایت ہے)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Dhakwan, the client of Aishah, reported on the authority of Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to pray after the afternoon prayer but prohibited others from it; and he would fast continuously but forbid others to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1275