كتاب التطوع کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل 11. باب الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ باب: مغرب سے پہلے سنت پڑھنے کا بیان۔
عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو“، پھر فرمایا: ”مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھو جس کا جی چاہے“، یہ اس اندیشے سے فرمایا کہ لوگ اس کو (راتب) سنت نہ بنا لیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التہجد 35 (1183)، والاعتصام 27 (7368)، (تحفة الأشراف: 9660)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/55) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مغرب سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنا مسنون ہے، یہی راجح اور قوی قول ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں۔ مختار بن فلفل کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یہ نماز پڑھتے دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے ہم کو دیکھا تو نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 55 (836)، (تحفة الأشراف: 1576) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذانوں ۱؎ کے درمیان نماز ہے، اس شخص کے لیے جو چاہے۔“
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 14 (624)، 16 (627)، صحیح مسلم/المسافرین 56 (838)، سنن الترمذی/الصلاة 22 (185)، سنن النسائی/الأذان 39 (682)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 110 (1162)، (تحفة الأشراف: 9658)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 5/54، 56، 57)، سنن الدارمی/الصلاة 145(1480) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دونوں اذانوں سے مراد اذان اور اقامت ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مغرب کے پہلے دو رکعت سنت پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ نماز پڑھتے کسی کو نہیں دیکھا، البتہ آپ نے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے کی رخصت دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن معین کو کہتے سنا ہے کہ (ابوشعیب کے بجائے) وہ شعیب ہے یعنی شعبہ کو ان کے نام میں وہم ہو گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7104) (ضعیف)» (صحیحین میں وارد پچھلی حدیث کا معارضہ شعیب یا ابو شعیب جیسے مختلف فیہ راوی کی حدیث سے نہیں کیا جا سکتا)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|