(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، واحمد بن يونس، قالا: حدثنا زهير، حدثنا سماك، قال: قلت لجابر بن سمرة: اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم كثيرا" فكان لا يقوم من مصلاه الذي صلى فيه الغداة حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت قام صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا" فَكَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْغَدَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سماک کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالست (ہم نشینی) کرتے تھے؟ آپ نے کہا: ہاں اکثر (آپ کی مجلسوں میں رہتا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز فجر ادا کرتے، وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک سورج نکل نہ آتا، جب سورج نکل آتا تو آپ (نماز اشراق کے لیے) کھڑے ہوتے۔
Narrated Simak: I asked Jabir bin Samurah: Did you sit in the company of the Messenger of Allah ﷺ ? He replied: Yes, very often. He would not stand from the place he prayed the dawn prayer till the sunrise. When the sun rose, he would stand (to pray Duha).
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1289
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1294
1294۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے اور امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر یہ باب درج فرمایا ہے «باب فضل الجلوس فى مصلاه بعد الصبح» مگر اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز اشراق یا چاشت پڑھنے کا بیان نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1294