Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كتاب التطوع
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
12. باب صَلاَةِ الضُّحَى
باب: نماز الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1289
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ أَبِي شَجَرَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ، لَا تُعْجِزْنِي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فِي أَوَّلِ نَهَارِكَ أَكْفِكَ آخِرَهُ".
نعیم بن ہمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اپنے دن کے شروع کی چار رکعتیں ۱؎ ترک نہ کر کہ میں دن کے آخر تک تجھ کو کافی ہوں گا یعنی تیرا محافظ رہوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، سنن النسائی/ الکبری الصلاة 60 (466، 467)، (تحفة الأشراف: 11653)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/286، 287)، سنن الدارمی/الصلاة 150 (1492) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: علماء نے ان رکعتوں کو نماز الضحیٰ پر محمول کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1314)
وللحديث شاھد عند أحمد (4/201، 153 وسنده صحيح)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1289 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1289  
1289۔ اردو حاشیہ:
توضیح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوامع الکلم سے مشرف فرمایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں شروع دن سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں۔ اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آ گیا۔ [صحيح مسلم: 657]
اگر اس سے مراد دن کی ابتداء طلوع شمس ہو، تو اس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1289