(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ، حدثنا حيوة، وابن لهيعة، قالا: اخبرنا ابو الاسود، انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم، انه سال ابا هريرة: هل صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ قال ابو هريرة: نعم، قال مروان: متى؟ فقال ابو هريرة: عام غزوة نجد،" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى صلاة العصر فقامت معه طائفة وطائفة اخرى مقابل العدو وظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبروا جميعا الذين معه والذين مقابلي العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة وركعت الطائفة التي معه، ثم سجد فسجدت الطائفة التي تليه والآخرون قيام مقابلي العدو، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقامت الطائفة التي معه فذهبوا إلى العدو فقابلوهم واقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو، فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو، ثم قاموا فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى وركعوا معه، وسجد وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت مقابلي العدو فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن كان معه، ثم كان السلام، فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا، فكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان، ولكل رجل من الطائفتين ركعة ركعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ: هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ، قَالَ مَرْوَانُ: مَتَى؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ،" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً وَرَكَعَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلَامُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةٌ رَكْعَةٌ".
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ ابوہریرہ نے جواب دیا: ہاں، مروان نے پوچھا: کب؟ ابوہریرہ نے کہا: جس سال غزوہ نجد پیش آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہوئی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی اور ان کی پیٹھیں قبلہ کی طرف تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی تو آپ کے ساتھ والے لوگوں نے اور ان لوگوں نے بھی جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے (سبھوں نے) تکبیر تحریمہ کہی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور آپ کے ساتھ کھڑی جماعت نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے قریب والی جماعت نے بھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ دشمن کے بالمقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وہ جماعت بھی اٹھی جو آپ کے ساتھ تھی اور جا کر دشمن کے سامنے کھڑی ہو گئی، پھر وہ جماعت، جو دشمن کے سامنے کھڑی تھی (امام کے پیچھے) آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کھڑے رہے جیسے تھے، پھر جب وہ جماعت (سجدہ سے) اٹھ کھڑی ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی، اور ان لوگوں نے آپ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا پھر جو جماعت دشمن کے سامنے جا کھڑی ہوئی تھی آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو پہلے سے آپ کے ساتھ موجود تھے بیٹھے رہے، پھر سلام پھیرا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سبھی لوگوں نے مل کر سلام پھیرا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک کی ایک ایک رکعت۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الخوف 18(1544)، (تحفة الأشراف: 14606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/320) (صحیح)»
Urwah ibn az-Zubayr reported that Marwan ibn al-Hakam asked Abu Hurairah: Did you pray in time of danger with the Messenger of Allah ﷺ? Abu Hurairah replied: Yes. Marwan then asked: When? Abu Hurairah said: On the occasion of the Battle of Najd. The Messenger of Allah ﷺ stood up to offer the afternoon prayer. One section stood with him (to pray) and the other was standing before the enemy, and their backs were towards the qiblah. The Messenger of Allah ﷺ uttered the takbir and all of them too uttered the takbir, i. e. those who were with him and those who were facing the enemy. Then the Messenger of Allah ﷺ offered one rak'ah and the section that was with him also prayed one rak'ah. He then prostrated himself and those who were with him also prostrated, while the other section was standing before the enemy. The Messenger of Allah ﷺ then stood up and the section with him also stood up. They went and faced the enemy and the section that was previously facing the enemy stepped forward. They bowed and prostrated while the Messenger of Allah ﷺ was standing in the same position. Then they stood up and the Messenger of Allah ﷺ prayed another rak'ah and all of them bowed and prostrated along with him. After that the section that was standing before the enemy came forward and they bowed and prostrated, while the Messenger of Allah ﷺ remained seated and also those who were with him. The salutation then followed. The Messenger of Allah ﷺ uttered the salutation and all of them uttered it together. The Messenger of Allah ﷺ prayed two rak'ahs and each of the two sections prayed one rak'ah with him (and the other by themselves).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1236
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف نکلے یہاں تک کہ جب ہم ذات الرقاع میں تھے تو غطفان کے کچھ لوگ ملے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی لیکن اس کے الفاظ حیوۃ کے الفاظ سے مختلف ہیں اس میں «حين ركع بمن معه وسجد» کے الفاظ ہیں، نیز اس میں ہے «فلما قاموا مشوا القهقرى إلى مصاف أصحابهم»”یعنی جب وہ اٹھے تو الٹے پاؤں پھرے اور اپنے ساتھیوں کی صف میں آ کھڑے ہوئے“، اس میں انہوں نے «استدبار قبلہ»(قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے) کا ذکر نہیں کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: We went out with the Messenger of Allah ﷺ to Najd. When we reached Dhat ar-Riqa at Nakhl (or in a valley with palm trees) he met a group of the tribe of Ghatafan. The narrator then reported the tradition to the same effect, but his version is other than that of Haywah. He added to the words "when he bowed along with those who were with him and prostrated" the words "when they stood up, they retraced their footsteps to the rows of their companions". He did not mention the words "their back was towards the qiblah".
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1237
(مرفوع) واما عبيد الله بن سعد فحدثنا، قال: حدثني عمي، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني محمد بن جعفر بن الزبير، ان عروة بن الزبير حدثه، ان عائشة حدثته بهذه القصة، قالت:" كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبرت الطائفة الذين صفوا معه، ثم ركع فركعوا، ثم سجد فسجدوا، ثم رفع فرفعوا، ثم مكث رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا، ثم سجدوا لانفسهم الثانية، ثم قاموا فنكصوا على اعقابهم يمشون القهقرى حتى قاموا من ورائهم، وجاءت الطائفة الاخرى فقاموا فكبروا، ثم ركعوا لانفسهم، ثم سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم فسجدوا معه، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم وسجدوا لانفسهم الثانية، ثم قامت الطائفتان جميعا فصلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركع فركعوا، ثم سجد فسجدوا جميعا، ثم عاد فسجد الثانية وسجدوا معه سريعا كاسرع الإسراع جاهدا لا يالون سراعا، ثم سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد شاركه الناس في الصلاة كلها". (مرفوع) وَأَمَّا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ فَحَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَتْ:" كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرَتِ الطَّائِفَةُ الَّذِينَ صَفُّوا مَعَهُ، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعُوا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا، ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوا، ثُمَّ مَكَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، ثُمَّ سَجَدُوا لِأَنْفُسِهِمُ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامُوا فَنَكَصُوا عَلَى أَعْقَابِهِمْ يَمْشُونَ الْقَهْقَرَى حَتَّى قَامُوا مِنْ وَرَائِهِمْ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَقَامُوا فَكَبَّرُوا، ثُمَّ رَكَعُوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَجَدُوا لِأَنْفُسِهِمُ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ قَامَتِ الطَّائِفَتَانِ جَمِيعًا فَصَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكَعَ فَرَكَعُوا، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدُوا جَمِيعًا، ثُمَّ عَادَ فَسَجَدَ الثَّانِيَةَ وَسَجَدُوا مَعَهُ سَرِيعًا كَأَسْرَعِ الْإِسْرَاعِ جَاهِدًا لَا يَأْلُونَ سِرَاعًا، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَارَكَهُ النَّاسُ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا".
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہی واقعہ بیان کیا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور اس جماعت نے بھی جو آپ کے ساتھ صف میں کھڑی تھی تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا تو ان لوگوں نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا، پھر آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا تو انہوں نے بھی اٹھایا، اس کے بعد آپ بیٹھے رہے اور وہ لوگ دوسرا سجدہ خود سے کر کے کھڑے ہوئے اور ایٹریوں کے بل پیچھے چلتے ہوئے الٹے پاؤں لوٹے، یہاں تک کہ ان کے پیچھے جا کھڑے ہوئے، اور دوسری جماعت آ کر کھڑی ہوئی، اس نے تکبیر کہی پھر خود سے رکوع کیا اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دوسرا سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اٹھ کھڑے ہوئے اور ان لوگوں نے اپنا دوسرا سجدہ کیا، پھر دونوں جماعتیں ایک ساتھ کھڑی ہوئیں اور دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ نے رکوع کیا (ان سب نے بھی رکوع کیا)، پھر آپ نے سجدہ کیا تو ان سب نے بھی ایک ساتھ سجدہ کیا، پھر آپ نے دوسرا سجدہ کیا اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ جلدی جلدی سجدہ کیا، اور جلدی کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اور لوگوں نے بھی سلام پھیرا، پھر آپ نماز سے فارغ ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے اس طرح لوگوں نے پوری نماز میں آپ کے ساتھ شرکت کر لی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16384)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/275) (حسن)»
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Aishah through a different chain of narrators. She said: The Messenger of Allah ﷺ uttered the takbir and the section that was in the same row with him also uttered the takbir. He then bowed and they also bowed, and he prostrated and they also prostrated. Then he raised his head and they also raised (their heads). The Messenger of Allah ﷺ then remained seated. They prostrated alone and stood up and retraced their footsteps and stood behind them. Then the other section came; they stood up and uttered the takbir and bowed by themselves. The Messenger of Allah ﷺ prostrated himself and they also prostrated with him. Then the Messenger of Allah ﷺ stood up and they performed the second prostration by themselves. Then both the sections stood up and prayed with the Messenger of Allah ﷺ. He bowed and they also bowed, and then he prostrated himself and they also prostrated themselves. Then he returned and performed the second prostration and they also prostrated with him as quickly as possible, showing no slackness in quick prostration. The Messenger of Allah ﷺ then uttered the salutation. After that the Messenger of Allah ﷺ stood up. Thus everyone participated in the entire prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1237