سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
20. باب صَلاَةِ الطَّالِبِ
باب: تعاقب کرنے والے کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Prayer Of One Who Is Seeking (The Enemy).
حدیث نمبر: 1249
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو، حدثنا عبد الوارث، حدثنا محمد بن إسحاق، عن محمد بن جعفر، عن ابن عبد الله بن انيس،عن ابيه، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خالد بن سفيان الهذلي وكان نحو عرنة، وعرفات، فقال:" اذهب فاقتله"، قال: فرايته وحضرت صلاة العصر، فقلت: إني لاخاف ان يكون بيني وبينه ما إن اؤخر الصلاة، فانطلقت امشي وانا اصلي اومئ إيماء نحوه، فلما دنوت منه، قال لي: من انت؟ قلت: رجل من العرب بلغني انك تجمع لهذا الرجل فجئتك في ذاك، قال: إني لفي ذاك، فمشيت معه ساعة حتى إذا امكنني علوته بسيفي حتى برد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ الْهُذَلِيِّ وَكَانَ نَحْوَ عُرَنَةَ، وَعَرَفَاتٍ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ"، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَحَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَقُلْتُ: إِنِّي لأَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا إِنْ أُؤَخِّرِ الصَّلَاةَ، فَانْطَلَقْتُ أَمْشِي وَأَنَا أُصَلِّي أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَهُ، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْهُ، قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ، قَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُهُ بِسَيْفِي حَتَّى بَرَدَ.
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن سفیان ہذلی کی طرف بھیجا اور وہ عرنہ و عرفات کی جانب تھا تو فرمایا: جاؤ اور اسے قتل کر دو، عبداللہ کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھ لیا عصر کا وقت ہو گیا تھا تو میں نے (اپنے جی میں) کہا اگر میں رک کر نماز میں لگتا ہوں تو اس کے اور میرے درمیان فاصلہ ہو جائے گا، چنانچہ میں اشاروں سے نماز پڑھتے ہوئے مسلسل اس کی جانب چلتا رہا، جب میں اس کے قریب پہنچا تو اس نے مجھ سے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: عرب کا ایک شخص، مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلے) کے لیے تم (لوگوں کو) جمع کر رہے ہو ۱؎ تو میں اسی سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں، اس نے کہا: ہاں میں اسی کوشش میں ہوں، چنانچہ میں تھوڑی دیر اس کے ساتھ چلتا رہا، جب مجھے مناسب موقع مل گیا تو میں نے اس پر تلوار سے وار کر دیا اور وہ ٹھنڈا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5146)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/496) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن عبد اللہ بن انیس لین الحدیث ہیں، لیکن اس حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ (982) اور ابن حبان (591) نے کی ہے، اور ابن حجر نے حسن کہا ہے (فتح الباری2/437)، البانی نے بھی اسے صحیح ابی داود میں رکھا ہے (1135/م) نیز ملاحظہ ہو: (الصحیحة 3293)

وضاحت:
۱؎: یہ ذومعنی کلام ہے لیکن اللہ کا دشمن خالد بن سفیان ہذلی، عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے اس توریہ کو سمجھ نہیں سکا۔

Narrated Abdullah bin Unais: The Messenger of Allah ﷺ sent me to Khalid bin Sufyan al-Hudhail. This was towards 'Uranah and Arafat. He (the Prophet) said: Go and kill him. I saw him when the time of the afternoon prayer had come. I said: I am afraid if a fight takes place between me and him (Khalid bin Sufyan), that might delay the prayer. I proceeded walking towards him while I was praying by making a sign. When I reached near him, he said to me: Who are you ? I replied: A man from the Arabs; it came to me that you were gathering (any army) for this man (i. e. Prophet). Hence I came to you in connection with this matter. He said: I am (engaged) in this (work). I then walked along with him for a while ; when it became convenient for me, I dominated him with my sword until he became cold (dead).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1244


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.