براء بن عازب انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفروں میں رہا، لیکن میں نے نہیں دیکھا کہ سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے آپ نے دو رکعتیں ترک کی ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 276 (الجمعة 41) (550)، (تحفة الأشراف: 1924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/292، 295) (ضعیف)» (اس کے راوی ”ابو بسرة غفاری“ لین الحدیث ہیں)
Narrated Al-Bara ibn Azib: I accompanied the Messenger of Allah ﷺ on eighteen journeys and I never saw him fail to pray two rak'ahs when the sun had passed the meridian before offering the noon prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1218
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، عن ابيه، قال: صحبت ابن عمر في طريق، قال: فصلى بنا ركعتين، ثم اقبل، فراى ناسا قياما، فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون، قال: لو كنت مسبحا اتممت صلاتي، يا ابن اخي، إني صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر" فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله عز وجل" وصحبت ابا بكر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله عز وجل، وصحبت عمر فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله تعالى، وصحبت عثمان فلم يزد على ركعتين حتى قبضه الله تعالى، وقد قال الله عز وجل: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ، فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، يَا ابْنَ أَخِي، إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ" فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ (نماز کی حالت میں) کھڑے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں، تو آپ نے کہا: بھتیجے! اگر مجھے نفل ۱؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، مجھے (سفر میں) عثمان رضی اللہ عنہ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة»”تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 11 (1101)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (689)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 4 (1459)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 75 (1071)، (تحفة الأشراف: 6693)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (544)، مسند احمد (2/24، 56)، سنن الدارمی/المناسک 47 (1916) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نفل کی دو قسمیں ہیں: راتب سنتیں اور غیر راتب سنتیں، راتب سنتیں فرض نماز سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں، اور غیر راتب عام نفلی نماز کو کہا جاتا ہے تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر عام نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ سنن رواتب میں اختلاف ہے اور اس حدیث سے راتب سنتیں ہی مراد ہیں، اس سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ سفر میں سنن رواتب کا نہ پڑھنا افضل ہے۔
Narrated Hafs bin Asim: I accompanied Ibn Umar on the way (on a journey). He led us in two rak'ah's of (the noon) prayer. Then he proceeded and saw some people standing. He asked: What are they doing ? I replied: They are glorifying Allah (i. e. offering supererogatory prayer). He said: If I had offered the supererogatory prayer (while travelling), I would have completed prayer, my cousin. I accompanied the Messenger of Allah ﷺ during the journey, he did not pray more than two raka'at until his death. I also accompanied Abu Bakr, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Umar, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Uthman, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. Indeed Allah, the Exalted, said: "Certainly you have in the Messenger of Allah an excellent exemplar"
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1219