سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
15. باب مَنْ قَالَ يُكَبِّرُونَ جَمِيعًا وَإِنْ كَانُوا مُسْتَدْبِرِي الْقِبْلَةِ
باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ سارے لوگ ایک ساتھ تکبیر (تحریمہ) کہیں۔
حدیث نمبر: 1241
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نَجْدٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ لَقِيَ جَمْعًا مِنْ غَطَفَانَ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَفْظُهُ" عَلَى غَيْرِ لَفْظِ حَيْوَةَ، وَقَالَ فِيهِ:" حِينَ رَكَعَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ، قَالَ: فَلَمَّا قَامُوا مَشَوْا الْقَهْقَرَى إِلَى مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ، وَلَمْ يَذْكُرِ اسْتِدْبَارَ الْقِبْلَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف نکلے یہاں تک کہ جب ہم ذات الرقاع میں تھے تو غطفان کے کچھ لوگ ملے، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی لیکن اس کے الفاظ حیوۃ کے الفاظ سے مختلف ہیں اس میں «حين ركع بمن معه وسجد» کے الفاظ ہیں، نیز اس میں ہے «فلما قاموا مشوا القهقرى إلى مصاف أصحابهم» ”یعنی جب وہ اٹھے تو الٹے پاؤں پھرے اور اپنے ساتھیوں کی صف میں آ کھڑے ہوئے“، اس میں انہوں نے «استدبار قبلہ» (قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے) کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14164) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (1240)