عمیر مولیٰ آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زوراء کے قریب احجار زیت کے پاس کھڑے ہو کر (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ چہرے کی طرف اٹھائے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے اور انہیں اپنے سر سے اوپر نہیں ہونے دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10900)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 43 (557)، مسند احمد (5/223) (صحیح)»
Narrated Umayr, the client of AbulLahm: Umayr saw the Prophet ﷺ praying for rain at Ahjar az-Zayt near az-Zawra', standing, making supplication, praying for rain and raising his hands in front of his face, but not lifting them above his head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1164
(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا مسعر، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم بواكي، فقال:" اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل"، قال: فاطبقت عليهم السماء. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ"، قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی ”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو“۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The people came to the Prophet ﷺ weeping (due to drought). He said (making supplication): O Allah! give us rain which will replenish us, abundant, fertilising and profitable, not injurious, granting it now without delay. He (the narrator) said: Thereupon the sky became overcast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1165
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان لا يرفع يديه في شيء من الدعاء إلا في الاستسقاء، فإنه كان يرفع يديه حتى يرى بياض إبطيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبِطَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا کے علاوہ کسی دعا میں (اتنا) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے (اس موقعہ پر) آپ اپنے دونوں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ روایت ان بہت سی روایتوں کے معارض ہے جن سے استسقا کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہٰذا اولیٰ یہ ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے (رفع بلیغ) کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ ہاتھ اتنا اونچا نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقا میں اٹھاتے تھے «حتى رأيت بياض إبطيه» کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے۔
Narrated Anas: The Prophet ﷺ was not accustomed to raise his hands in any supplication he made except when praying for rain. He would then raise them high enough so much so that the whiteness of his armpits was visible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1166
(مرفوع) حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا عفان، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يستسقي هكذا، يعني، ومد يديه وجعل بطونهما مما يلي الارض حتى رايت بياض إبطيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَسْقِي هَكَذَا، يَعْنِي، وَمَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ بُطُونَهُمَا مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا میں اس طرح دعا کرتے تھے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتے اور ان کی پشت اوپر رکھتے اور ہتھیلی زمین کی طرف یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
Narrated Anas: The Prophet ﷺ used to make supplication for rain in this manner. he spread his hands keeping the inner side (of hands) towards the earth, so I witnessed the whiteness of his armpits.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1167
محمد بن ابراہیم (تیمی) کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ احجار زیت کے پاس اپنی دونوں ہتھیلیاں پھیلائے دعا فرما رہے تھے۔
Narrated Muhammad bin Ibrahim: A man who witnessed the Prophet ﷺ reported to me that he saw the Prophet ﷺ praying at Ahjar al-Zait spreading his hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1168
(مرفوع) حدثنا هارون بن سعيد الايلي، حدثنا خالد بن نزار، حدثني القاسم بن مبرور، عن يونس، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قحوط المطر، فامر بمنبر فوضع له في المصلى، ووعد الناس يوما يخرجون فيه، قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بدا حاجب الشمس، فقعد على المنبر فكبر صلى الله عليه وسلم، وحمد الله عز وجل، ثم قال:" إنكم شكوتم جدب دياركم واستئخار المطر عن إبان زمانه عنكم، وقد امركم الله عز وجل ان تدعوه ووعدكم ان يستجيب لكم، ثم قال: 0 الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين 0 لا إله إلا الله يفعل ما يريد، اللهم انت الله لا إله إلا انت الغني ونحن الفقراء انزل علينا الغيث، واجعل ما انزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين"، ثم رفع يديه فلم يزل في الرفع حتى بدا بياض إبطيه، ثم حول إلى الناس ظهره وقلب، او حول رداءه، وهو رافع يديه، ثم اقبل على الناس، ونزل فصلى ركعتين، فانشا الله سحابة فرعدت وبرقت، ثم امطرت بإذن الله، فلم يات مسجده حتى سالت السيول، فلما راى سرعتهم إلى الكن ضحك صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، فقال:" اشهد ان الله على كل شيء قدير، واني عبد الله ورسوله". قال ابو داود: وهذا حديث غريب إسناده جيد، اهل المدينة يقرءون 0 ملك يوم الدين 0 وإن هذا الحديث حجة لهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: شَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ، فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّى، وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكُمْ شَكَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِكُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْكُمْ، وَقَدْ أَمَرَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَكُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَكُمْ، ثُمَّ قَالَ: 0 الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ، وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ"، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَزَلْ فِي الرَّفْعِ حَتَّى بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ، ثُمَّ حَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَبَ، أَوْ حَوَّلَ رِدَاءَهُ، وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، وَنَزَلَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ، فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّى سَالَتِ السُّيُولُ، فَلَمَّا رَأَى سُرْعَتَهُمْ إِلَى الْكِنِّ ضَحِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، فَقَالَ:" أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ، أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقْرَءُونَ 0 مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 وَإِنَّ هَذَا الْحَدِيثَ حُجَّةٌ لَهُمْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش نہ ہونے کی شکایت کی تو آپ نے منبر (رکھنے) کا حکم دیا تو وہ آپ کے لیے عید گاہ میں لا کر رکھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے ایک دن عید گاہ کی طرف نکلنے کا وعدہ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (حجرہ سے) اس وقت نکلے جب کہ آفتاب کا کنارہ ظاہر ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تحمید کی پھر فرمایا: ”تم لوگوں نے بارش میں تاخیر کی وجہ سے اپنی آبادیوں میں قحط سالی کی شکایت کی ہے، اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے تم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ (اگر تم اسے پکارو گے) تو وہ تمہاری دعا قبول کرے گا“، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی: «الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين ، لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم أنت الله لا إله إلا أنت الغني ونحن الفقراء أنزل علينا الغيث واجعل ما أنزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين» یعنی ”تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جو رحمن و رحیم ہے اور روز جزا کا مالک ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ جو چاہتا ہے، کرتا ہے، اے اللہ! تو ہی معبود حقیقی ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں، تو ہم پر باران رحمت نازل فرما اور جو تو نازل فرما اسے ہمارے لیے قوت (رزق) بنا دے اور ایک مدت تک اس سے فائدہ پہنچا“۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگی، پھر حاضرین کی طرف پشت کر کے اپنی چادر کو پلٹا، آپ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اتر کر دو رکعت پڑھی، اسی وقت (اللہ کے حکم سے) آسمان سے بادل اٹھے، جن میں گرج اور چمک تھی، پھر اللہ کے حکم سے بارش ہوئی تو ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد نہیں آ سکے تھے کہ بارش کی کثرت سے نالے بہنے لگے، جب آپ نے لوگوں کو سائبانوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور فرمایا: ”میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند جید (عمدہ) ہے، اہل مدینہ «ملك يوم الدين» پڑھتے ہیں اور یہی حدیث ان کی دلیل ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The people complained to the Messenger of Allah ﷺ of the lack of rain, so he gave an order for a pulpit. It was then set up for him in the place of prayer. He fixed a day for the people on which they should come out. Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ, when the rim of the sun appeared, sat down on the pulpit, and having pronounced the greatness of Allah and expressed His praise, he said: You have complained of drought in your homes, and of the delay in receiving rain at the beginning of its season. Allah has ordered you to supplicate Him has and promised that He will answer your prayer. Then he said: Praise be to Allah, the Lord of the Universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgment. There is no god but Allah Who does what He wishes. O Allah, Thou art Allah, there is no deity but Thou, the Rich, while we are the poor. Send down the rain upon us and make what Thou sendest down a strength and satisfaction for a time. He then raised his hands, and kept raising them till the whiteness under his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted or turned round his cloak while keeping his hands aloft. He then faced the people, descended and prayed two rak'ahs. Allah then produced a cloud, and the storm of thunder and lightning came on. Then the rain fell by Allah's permission, and before he reached his mosque streams were flowing. When he saw the speed with which the people were seeking shelter, he ﷺ laughed till his back teeth were visible. Then he said: I testify that Allah is Omnipotent and that I am Allah's servant and Messenger. Abu Dawud said: This is a ghraib (rate) tradition, but its chain is sound. The people of Madina recite "maliki" (instead of maaliki) yawm al-din" (the master of the Day of Judgement). But this tradition (in which the word maalik occurs) is an evidence for them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1169
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، ويونس بن عبيد، عن ثابت، عن انس، قال:اصاب اهل المدينة قحط على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبينما هو يخطبنا يوم جمعة إذ قام رجل، فقال: يا رسول الله، هلك الكراع، هلك الشاء، فادع الله ان يسقينا" فمد يديه ودعا". قال انس: وإن السماء لمثل الزجاجة فهاجت ريح، ثم انشات سحابة، ثم اجتمعت، ثم ارسلت السماء عزاليها فخرجنا نخوض الماء حتى اتينا منازلنا فلم يزل المطر إلى الجمعة الاخرى، فقام إليه ذلك الرجل او غيره، فقال: يا رسول الله، تهدمت البيوت فادع الله ان يحبسه، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" حوالينا ولا علينا" فنظرت إلى السحاب يتصدع حول المدينة كانه إكليل. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُنَا يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَ الْكُرَاعُ، هَلَكَ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا" فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا". قَالَ أَنَسٌ: وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ، ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابَةً، ثُمَّ اجْتَمَعَتْ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا فَلَمْ يَزَلِ الْمَطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ يَتَصَدَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اہل مدینہ قحط میں مبتلا ہوئے، اسی دوران کہ آپ جمعہ کے دن ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول! گھوڑے مر گئے، بکریاں ہلاک ہو گئیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں سیراب کرے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلایا اور دعا کی۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس وقت آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا، اتنے میں ہوا چلنے لگی پھر بدلی اٹھی اور گھنی ہو گئی پھر آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا، پھر جب ہم (نماز پڑھ کر) واپس ہونے لگے تو پانی میں ہو کر اپنے گھروں کو گئے اور آنے والے دوسرے جمعہ تک برابر بارش کا سلسلہ جاری رہا، پھر وہی شخص یا دوسرا کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گھر گر گئے، اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ بارش بند کر دے، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا: ”اے اللہ! تو ہمارے اردگرد بارش نازل فرما اور ہم پر نہ نازل فرما“۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے بادل کو دیکھا وہ مدینہ کے اردگرد سے چھٹ رہا تھا گویا وہ تاج ہے۔
Narrated Anas ibn Malik: The people of Madina had a drought during the time of the Prophet ﷺ. While he was preaching on a Friday, a man stood up and said: Messenger of Allah, the horses have perished, the goats have perished, pray to Allah to give us water. He spread his hands and prayed. Anas said: The sky was like a mirror (there was no cloud). Then the wind rose; a cloud appeared (in the sky) and it spread: the sky poured down the water. We came out (from the mosque after the prayer) passing through the water till we reached our homes. The rain continued till the following Friday. The same or some other person stood up and said: Messenger of Allah, the houses have been demolished, pray to Allah to stop it. The Messenger of Allah ﷺ smiled and said: (O Allah), the rain may fall around us but not upon us. Then I looked at the cloud which dispersed around Madina just like a crown.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1170
شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے روایت ہے کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، پھر راوی نے عبدالعزیز کی روایت کی طرح ذکر کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرہ کے بالمقابل اٹھایا اور یہ دعا کی «اللهم اسقنا»”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما“ اور آگے انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی۔
Narrated The above mentioned tradition has been narrated by Anas through a different chain of transmitters: The Messenger of Allah ﷺ raised his hands in front of his face and said: O Allah! Give us water. the narrator then reported then reported the tradition like the former.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1171
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کے لیے دعا مانگتے تو فرماتے: «اللهم اسق عبادك وبهائمك، وانشر رحمتك، وأحي بلدك الميت»”اے اللہ! تو اپنے بندوں اور چوپایوں کو سیراب کر، اور اپنی رحمت عام کر دے، اور اپنے مردہ شہر کو زندگی عطا فرما“(یہ مالک کی روایت کے الفاظ ہیں)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8816)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستسقاء عن عمرو بن شعیب مرسلاً 2 (3) (حسن)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, quoted his grandfather as saying: When the Messenger of Allah ﷺ prayed for rain, he said: O Allah! Provide water for Your servants and Your cattle, display Your mercy and give life to Your dead land. This is the wording of Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1172