(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا مسعر، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم بواكي، فقال:" اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل"، قال: فاطبقت عليهم السماء. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ"، قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی ”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو“۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The people came to the Prophet ﷺ weeping (due to drought). He said (making supplication): O Allah! give us rain which will replenish us, abundant, fertilising and profitable, not injurious, granting it now without delay. He (the narrator) said: Thereupon the sky became overcast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1165
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1507) صححه ابن خزيمة (1416 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1169
1169۔ اردو حاشیہ: ➊ انسان کو اپنی انفرادی اور اجتماعی حاجات میں ہمیشہ اللہ ہی سے دعا کرنی چاہیے اور گڑگڑا کر بہ تکرار دعا کرنی چاہیے۔ ➋ اپنے صالحین سے بھی دعا کرانی چاہیے جو کہ ایک شرعی اور مسنون وسیلہ ہے۔ ➌ اس حدیث کے ایک نسخے میں یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں کہ «أتيت النبى صلى الله عليه وسلم يواكي» اس کا ترجمہ یوں ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1169