ابواسامہ نے کہا: مجھے محمد بن عمرو نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عمرو بن مسلم بن عمارہ لیثی نے حدیث بیان کی، کہا: عیدالاضحیٰ سے کچھ پہلے حمام میں تھے، بعض لوگوں نے چونے سے اپنے بال صاف کیے، اہل حمام میں سے کسی شخص نے کہا: سعید بن مسیب اس فعل (عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھنے اور قربانی کرنے سے پہلے جسم پر سے بال وغیرہ کاٹنے یا مونڈنے) کو مکروہ قرار دیتے ہیں یا اس سے منع کرتے ہیں۔میری سعید بن مسیب سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا۔انھوں نے کہا: بھتیجے!یہ حدیث بھلا دی گئی اور ترک کردی گئی ہے۔، (یہ پابندی ملحوظ نہیں رکھی جاتی ویسے) مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔آگے محمد بن عمر و سے معاذ کی حدیث کےہم معنی حدیث بیان کی۔
عمرو بن مسلم بن عمار لیثی بیان کرتے ہیں کہ ہم عید الاضحیٰ سے کچھ دن پہلے حمام میں تھے، کچھ لوگوں نے بال صفا پوڈر استعمال کیا، تو حمام کے بعض مالکوں نے کہا، سعید بن المسیب اس کو ناپسند کرتے تھے، یا اس سے منع کرتے تھے، تو میں سعید بن المسیب کو ملا اور اس کا ان سے ذکر کیا، تو انہوں نے کہا، اے بھتیجے، یہ حدیث بھلا دی گئی ہے اور اس پر عمل چھوڑ دیا گیا ہے، مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاِ، آگے مذکورہ بالا معاذ کی حدیث ہے۔