كِتَاب الْأَقْضِيَةِ جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب The Book of Judicial Decisions 5. باب النَّهْيِ عَنْ كَثْرَةِ الْمَسَائِلِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ وَالنَّهْيِ عَنْ مَنْعٍ وَهَاتٍ وَهُوَ الاِمْتِنَاعُ مِنْ أَدَاءِ حَقٍّ لَزِمَهُ أَوْ طَلَبُ مَا لاَ يَسْتَحِقُّهُ: باب: بہت پوچھنے سے اور مال کو تباہ کرنے سے ممانعت۔ Chapter: The prohibition of asking too much with no need. The prohibition of withholding the rights of others and asking of them, which means refusing to give others their rights and asking for that to which one is not entitles حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يرضى لكم ثلاثا ويكره لكم ثلاثا، فيرضى لكم ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تعتصموا بحبل الله جميعا، ولا تفرقوا، ويكره لكم قيل، وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلَاثًا وَيَكْرَهُ لَكُمْ ثَلَاثًا، فَيَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا، وَلَا تَفَرَّقُوا، وَيَكْرَهُ لَكُمْ قِيلَ، وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ "، جریر نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ تمہارے لیے تین چیزیں پسند کرتا ہے اور تین ناپسند کرتا ہے، وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو۔ اور وہ تمہارے لیے قیل و قال (فضول باتوں)، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کرتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتوں کو پسند کرتا ہے اور تمہاری تین باتوں کو ناپسند فرماتا ہے، وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کہ تم اس کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تم سب مل کر اللہ کی رسی (قرآن، دین) کو مضبوطی سے پکڑو اور گروہ گروہ نہ بنو اور تمہارے لیے ناپسند کرتا ہے، بلامقصد، قیل و قال (بحث و تمحیص) کرو، بکثرت سوال کرو اور مال ضائع کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوعوانہ نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر انہوں نے (ناپسند کرتا ہے کی جگہ) "ناراض رہتا ہے" کہا اور انہوں نے "فرقوں میں نہ بٹو" (کا جملہ) بیان نہیں کیا امام صاحب ایک اور استاد سے سھیل کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں استاد نے يكره کی جگہ يَسْخطُ
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر نے منصور سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام وراد سے، انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ عزوجل نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور "روکنا، لاؤ" (دوسرے کے حقوق دبانے اور جو اپنا نہیں اسے حاصل کرنے) کو حرام کیا ہے اور تمہارے لیے قیل و قال، کثرتِ سوال اور مال ضائع کرنے کو ناپسند کیا ہے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بےشک اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، بچیوں کو زندہ درگور کرنا اور حقوق ادا نہ کرنا اور ناحق مطالبہ کرنا حرام ٹھہرایا ہے اور تمہاری تین باتوں کو ناپسند فرمایا ہے، قیل و قال، کثرت سوال اور مال کا ضیاع۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شیبان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر حرام کی ہیں" اور انہوں نے یہ نہیں کہا: "بلاشبہ اللہ نے تم پر حرام کی ہیں امام صاحب سے یہی روایت ایک اور استاد کی سند سے، منصور کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، یہ نہیں کہا، ”اللہ نے تم پر حرام ٹھہرایا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبی سے روایت ہے، کہا: مجھے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا: مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ تو انہوں نے ان کو لکھا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "بلاشبہ اللہ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے: قیل و قال، مال کا ضیاع اور کثرتِ سوال حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کاتب (منشی، سیکرٹری) بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجو جو تم نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو تو انہوں نے ان کی طرف لکھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے، قیل و قال، مال کا ضیاع اور بکثرت سوال کرنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن عبیداللہ ثفقی نے ہمیں وراد سے خبر دی، انہوں نے کہا: حضرت مغیرہ (بن شعبہ رضی اللہ عنہ) نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا: آپ پر سلامتی ہو۔ اس کے بعد! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "بلاشبہ اللہ نے تین حرام کی ہیں اور تین چیزوں سے منع فرمایا ہے: اس نے والد کی نافرمانی، بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے اور نہ دو اور لاؤ (اپنے ذمے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے اور ناجائز حقوق کا مطالبہ کرنے) کو حرام کیا ہے۔ اور تین باتوں سے منع کیا ہے: قیل و قال (فضول باتوں) سے، کثرتِ سوال سے، اور مال ضائع کرنے سے حضرت وراد سے روایت ہے کہ حضرت مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا، سلامت رہو، اس کے بعد واضح ہو کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے والدین کی نافرمانی، بچیوں کو زندہ دفن کرنا، دوسروں کا حق رد کرنا اور ان سے ناجائز مطالبہ کرنا حرام قرار دیا ہے اور تین چیزوں سے روکا ہے، فضول بحث و مباحثہ، بکثرت مانگنا اور مال ضائع کرنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|