صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْأَقْضِيَةِ
جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
The Book of Judicial Decisions
4. باب قَضِيَّةِ هِنْدٍ:
باب: ہند رضی اللہ عنہا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بی بی کا فیصلہ۔
Chapter: The case of Hind
حدیث نمبر: 4477
Save to word اعراب
حدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " دخلت هند بنت عتبة امراة ابي سفيان على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح، لا يعطيني من النفقة ما يكفيني ويكفي بني، إلا ما اخذت من ماله بغير علمه، فهل علي في ذلك من جناح؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذي من ماله بالمعروف ما يكفيك ويكفي بنيك "،حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " دَخَلَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ امْرَأَةُ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، لَا يُعْطِينِي مِنَ النَّفَقَةِ مَا يَكْفِينِي وَيَكْفِي بَنِيَّ، إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمِهِ، فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ مِنْ جُنَاحٍ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذِي مِنْ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ مَا يَكْفِيكِ وَيَكْفِي بَنِيكِ "،
علی بن مسہر نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ابوسفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (بیعت کے لیے) حاضر ہوئیں تو عرض کی: اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہے، وہ مجھے اتنا خرچ نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بچوں کو کافی ہو جائے، سوائے اس کے جو میں اس کے مال میں سے اس کی لاعلمی میں لے لوں، تو کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "معروف طریقے سے ان کے مال میں سے (بس) اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہو
حدیث نمبر: 4478
Save to word اعراب
عبداللہ بن نمیر، وکیع، عبدالعزیز بن محمد اور ضحاک بن عثمان سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی
حدیث نمبر: 4479
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت:" جاءت هند إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، والله ما كان على ظهر الارض اهل خباء احب إلي من ان يذلهم الله من اهل خبائك، وما على ظهر الارض اهل خباء احب إلي من ان يعزهم الله من اهل خبائك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: وايضا والذي نفسي بيده، ثم قالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل ممسك، فهل علي حرج ان انفق على عياله من ماله بغير إذنه؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا حرج عليك ان تنفقي عليهم بالمعروف".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُذِلَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُعِزَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مُمْسِكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِي عَلَيْهِمْ بِالْمَعْرُوفِ".
معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہند رضی اللہ عنہا (بیعت کے لیے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! (پہلے) روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کسی گھرانے کے بارے میں یہ بات نہیں چاہتی تھی کہ اللہ انہیں ذلیل کرے اور (اب ایمان لانے کے بعد) روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر میں کسی گھرانے کے بارے میں یہ نہیں چاہتی کہ اللہ انہیں عزت دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور بھی (زیادہ تم یہ چاہو گی۔) " پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان مال روک کر رکھنے والے آدمی ہیں۔ تو کیا مجھ پر اس بات میں کوئی حرج ہے کہ میں ان کی اجازت کے بغیر ان کے مال میں سے ان کے گھر والوں پر خرچ کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم معروف طریقے سے ان پر خرچ کرو
حدیث نمبر: 4480
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن اخي الزهري ، عن عمه ، اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة قالت: " جاءت هند بنت عتبة بن ربيعة، فقالت: يا رسول الله، والله ما كان على ظهر الارض خباء احب إلي من ان يذلوا من اهل خبائك، وما اصبح اليوم على ظهر الارض خباء احب إلي من ان يعزوا من اهل خبائك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وايضا والذي نفسي بيده، ثم قالت: يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج من ان اطعم من الذي له عيالنا؟، فقال لها: لا إلا بالمعروف ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: " جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ خِبَاءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا؟، فَقَالَ لَهَا: لَا إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ ".
زہری کے بھتیجے نے ہمیں اپنے چچا سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہند بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کسی گھرانے کے بارے میں مجھے زیادہ محبوب نہیں تھا کہ وہ ذلیل ہو اور آج روئے زمین پر آپ کے گھرانے سے بڑھ کر کوئی گھرانہ مجھے محبوب نہیں کہ وہ باعزت ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور بھی (اس محبت میں اضافہ ہو گا۔) " پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہیں تو کیا (اس بات میں) مجھ پر کوئی حرج ہے کہ میں، جو کچھ اس کا ہے، اس میں سے اپنے بچوں (گھر والوں) کو کھلاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "نہیں، مگر دستور کے مطابق کھلاؤ

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.