كِتَاب الْأَقْضِيَةِ جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب The Book of Judicial Decisions 8. باب نَقْضِ الأَحْكَامِ الْبَاطِلَةِ وَرَدِّ مُحْدَثَاتِ الأُمُورِ: باب: غلط باتوں اور نئی باتوں کے ابطال کا بیان جو دین میں نکالی جائیں۔ Chapter: Rejection of wrong rulings and of newly-invented matters ابراہیم بن سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات شروع کی جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمارے دین میں ایسی بات نکالی، جس کی اس میں دلیل نہیں ہے، وہ مردود ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن جعفر زہری نے ہمیں سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قاسم بن محمد سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے تین گھر ہیں اور اس نے ان میں سے ہر گھر کے ایک تہائی حصے کی وصیت کی ہے۔ انہوں نے جواب دیا۔ اس کے تہائی کو ایک گھر کی صورت میں جمع کر دیا جائے گا۔ پھر انہوں نے کہا: مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ایسا عمل کیا، ہمارا دین جس کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے سعد بن ابراہیم کہتے ہیں، میں نے قاسم بن محمد سے اس انسان کے بارے میں پوچھا، جس کے تین مکان ہیں تو اس نے ہر مکان میں سے تہائی حصہ کے بارے میں وصیت کی، انہوں نے جواب دیا، اس کی وصیت کو ایک مکان میں جمع کر دیا جائے گا، پھر مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسا عمل کیا جو ہمارے دین میں نہیں ہے، وہ مردود ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|