كِتَاب الْأَقْضِيَةِ جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب The Book of Judicial Decisions 10. باب بَيَانِ اخْتِلاَفِ الْمُجْتَهِدِينَ: باب: مجتہدوں کا اختلاف۔ Chapter: Differences between mujtahids حدثني زهير بن حرب ، حدثني شبابة ، حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما امراتان معهما ابناهما جاء الذئب، فذهب بابن إحداهما، فقالت هذه لصاحبتها: إنما ذهب بابنك انت، وقالت الاخرى: إنما ذهب بابنك، فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى، فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام، فاخبرتاه فقال: ائتوني بالسكين اشقه بينكما، فقالت الصغرى: لا يرحمك الله هو ابنها فقضى به للصغرى "، قال: قال ابو هريرة: " والله إن سمعت بالسكين قط إلا يومئذ ما كنا نقول إلا المدية "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ، فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ أَنْتِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى "، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ "، ورقاء نے مجھے ابوزناد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دو عورتیں تھیں، دونوں کے بیٹے ان کے ساتھ تھے (اتنے میں) بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کا بیٹا لے گیا تو اِس نے (جو بڑی تھی) اپنی ساتھی عورت سے کہا: وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے اور دوسری نے کہا: وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے۔ چنانچہ وہ دونوں فیصلے کے لیے حضرت داود علیہ السلام کے پاس آئیں تو انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس کے بعد وہ دونوں نکل کر حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کے سامنے آئیں اور انہیں (اپنے معاملے سے) آگاہ کیا تو انہوں نے کہا: میرے پاس چھری لاؤ، میں تم دونوں کے مابین آدھا آدھا کر دیتا ہوں۔ اس پر چھوٹی نے کہا: نہیں، اللہ آپ پر رحم کرے! وہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو انہوں نے چھوٹی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے (چھری کے لیے) سِکین کا لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم مدیہ ہی کہا کرتے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبکہ دو عورتیں اپنے بیٹوں کے ساتھ جا رہی تھیں، بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو لے گیا تو اس نے اپنی ساتھی عورت سے کہا، بھیڑیا تو تیرا بچہ ہی لے گیا ہے، اس نے جواباً کہا، تیرے بچے (بیٹے) کو ہی لے کر گیا ہے، تو وہ دونوں فیصلہ حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس لائیں، انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ کر دیا تو وہ نکل کر حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں اور انہیں بتایا (فیصلہ سے آگاہ کیا) تو انہوں نے کہا، چھری لاؤ میں دونوں کو آدھا آدھا دے دیتا ہوں تو چھوٹی بول اٹھی، نہیں، اللہ آپ پر رحم فرمائے وہ اس کا بیٹا ہے تو سلیمان علیہ السلام نے فیصلہ چھوٹی کے حق میں کر دیا۔“حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم، میں نے سكّين کا لفظ اسی دن سنا تھا، ہم تو اسے مُديه ہی کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
موسیٰ بن عقببہ اور محمد بن عجلان نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ ورقاء کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی حدیث اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے، ابو الزناد کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|