صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
2. باب حُكْمِ الْمُحَارِبِينَ وَالْمُرْتَدِّينَ:
باب: لڑنے والوں کا اور اسلام سے پھر جانے والوں کا حکم۔
Chapter: The ruling on Muharibin and Apostates
حدیث نمبر: 4353
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وابو بكر بن ابي شيبة كلاهما، عن هشيم واللفظ ليحيى، قال: اخبرنا هشيم، عن عبد العزيز بن صهيب ، وحميد ، عن انس بن مالك ، " ان ناسا من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فاجتووها، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن شئتم ان تخرجوا إلى إبل الصدقة فتشربوا من البانها وابوالها، ففعلوا، فصحوا ثم مالوا على الرعاة، فقتلوهم، وارتدوا عن الإسلام، وساقوا ذود رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فبعث في اثرهم، فاتي بهم، فقطع ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم وتركهم في الحرة حتى ماتوا ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ هُشَيْمٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، وَحُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، " أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَتَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَفَعَلُوا، فَصَحُّوا ثُمَّ مَالُوا عَلَى الرُّعَاةِ، فَقَتَلُوهُمْ، وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَسَاقُوا ذَوْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي أَثَرِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا ".
عبدالعزیز بن صہیب اور حمید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے، انہیں یہاں کی آب و ہوا نا موافق لگی (اور انہیں استسقاء ہو گیا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (کے مطالبے پر ان سے) فرمایا: "اگر تم چاہتے ہو تو صدقے کے اونٹوں کے پاس چلے جاؤ اور ان کے دودھ اور پیشاب (جسے وہ لوگ، اس طرح کی کیفیت میں اپنی صحت کا) ضامن سمجھتے تھے) پیو۔ انہوں نے ایسے ہی کیا اور صحت یاب ہو گئے، پھر انہوں نے چرواہوں پر حملہ کر دیا، ان کو قتل کر دیا، اسلام سے مرتد ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (بیت المال کے) اونٹ ہانک کر لے گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے (کچھ لوگوں کو) ان کے تعاقب میں روانہ کیا، انہیں (پکڑ کر) لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دیے، ان کی آنکھیں پھوڑ دینے کا حکم دیا اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین میں چھوڑ دیا حتی کہ (وہیں) مر گئے
حدیث نمبر: 4354
Save to word اعراب
حدثنا ابو جعفر محمد بن الصباح ، وابو بكر بن ابي شيبة واللفظ لابي بكر، قال: حدثنا ابن علية ، عن حجاج بن ابي عثمان ، حدثني ابو رجاء مولى ابي قلابة، عن ابي قلابة ، حدثني انس ، " ان نفرا من عكل ثمانية قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبايعوه على الإسلام، فاستوخموا الارض وسقمت اجسامهم، فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: الا تخرجون مع راعينا في إبله، فتصيبون من ابوالها والبانها، فقالوا: بلى، فخرجوا فشربوا من ابوالها والبانها، فصحوا فقتلوا الراعي وطردوا الإبل، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فبعث في آثارهم، فادركوا فجيء بهم، فامر بهم فقطعت ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم، ثم نبذوا في الشمس حتى ماتوا "، وقال ابن الصباح في روايته " واطردوا النعم، وقال: وسمرت اعينهم "،حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ ، " أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَايَعُوهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَاسْتَوْخَمُوا الْأَرْضَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ، فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَقَالُوا: بَلَى، فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَطَرَدُوا الْإِبِلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُدْرِكُوا فَجِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ، ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا "، وقَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي رِوَايَتِهِ " وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ، وَقَالَ: وَسُمِّرَتْ أَعْيُنُهُمْ "،
ابوجعفر محمد بن صباح اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، الفاظ ابوبکر کے ہیں، کہا: ہمیں ابن علیہ نے حجاج بن ابی عثمان سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ عُکل (اور عرینہ) کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اسلام پر بیعت کی، انہوں نے اس سرزمین کی آب و ہوا کو ناموافق پایا اور ان کے جسم کمزور ہو گئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: "تم ہمارے چرواہے کے ساتھ (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ لے کر اسی مشترکہ چراگاہ کی طرف جا رہا تھا جہاں بیت المال کے اونٹ بھی چرتے تھے: فتح الباری: 1/338) اونٹوں میں کیوں نہیں چلے جاتے تاکہ ان کا پیشاب اور دودھ پیو؟" انہوں نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ وہ نکلے، ان کا پیشاب اور دودھ پیا اور صحت یاب ہو گئے، پھر انہوں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے) چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ بھی بھگا لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے (ایک دستہ) روانہ کیا، انہیں پکڑ لیا گیا اور (مدینہ میں) لایا گیا تو آپ نے ان کے بارے میں (قرآن کی سزا پر عمل کرتے ہوئے) حکم دیا، اس پر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے، ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں، پھر انہیں دھوپ میں پھینک دیا گیا حتی کہ وہ مر گئے۔ ابن صباح نے اپنی روایت میں (کے بجائے) اور (کے بجائے) کے الفاظ کہے (معنی وہی ہے۔)
حدیث نمبر: 4355
Save to word اعراب
وحدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي رجاء مولى ابي قلابة، قال: قال ابو قلابة ، حدثنا انس بن مالك ، قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم قوم من عكل او عرينة، فاجتووا المدينة، فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بلقاح وامرهم ان يشربوا من ابوالها والبانها "، بمعنى حديث حجاج بن ابي عثمان، قال: " وسمرت اعينهم والقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون "،وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ عُكْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا "، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: " وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ "،
ایوب نے ابوقلابہ کے آزاد کردہ غلام ابو رجاء سے روایت کی، کہا: ابوقلابہ نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: عُکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مدینہ میں انہیں استسقاء کی بیماری لاحق ہو گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کا حکم دیا (کہ ان کے لیے خاص کر دی جائیں) اور ان سے کہا کہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں۔۔۔ آگے حجاج بن ابی عثمان کی حدیث کے ہم معنی ہے۔ اور کہا: ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین (حرہ) میں پھینک دیا گیا، وہ پانی مانگتے تھے تو انہیں نہیں پلایا جاتا تھا
حدیث نمبر: 4356
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن معاذ . ح وحدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ازهر السمان ، قالا: حدثنا ابن عون ، حدثنا ابو رجاء مولى ابي قلابة، عن ابي قلابة ، قال: كنت جالسا خلف عمر بن عبد العزيز، فقال: للناس ما تقولون في القسامة؟، فقال عنبسة: قد حدثنا انس بن مالك كذا وكذا، فقلت: إياي حدث انس قدم على النبي صلى الله عليه وسلم قوم وساق الحديث بنحو حديث ايوب، وحجاج، قال ابو قلابة: فلما فرغت، قال عنبسة: سبحان الله، قال ابو قلابة، فقلت: اتتهمني يا عنبسة؟، قال: لا، هكذا حدثنا انس بن مالك " لن تزالوا بخير يا اهل الشام ما دام فيكم هذا او مثل هذا "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ: لِلنَّاسِ مَا تَقُولُونَ فِي الْقَسَامَةِ؟، فَقَالَ عَنْبَسَةُ: قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَذَا وَكَذَا، فَقُلْتُ: إِيَّايَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَحَجَّاجٍ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ عَنْبَسَةُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ، فَقُلْتُ: أَتَتَّهِمُنِي يَا عَنْبَسَةُ؟، قَالَ: لَا، هَكَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ " لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ مَا دَامَ فِيكُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا "،
ابن عون نے کہا: ہمیں ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا تھا تو انہوں نے لوگوں سے کہا: تم قسامہ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ عنبسہ نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح حدیث بیان کی ہے۔ اس پر میں نے کہا: مجھے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔ اور انہوں نے ایوب اور حجاج کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ ابوقلابہ نے کہا: جب میں فارغ ہوا تو عنبسہ نے سبحان اللہ کہا (تعجب کا اظہار کیا۔) ابوقلابہ نے کہا: اس پر میں نے کہا: اے عنبسہ! کیا تم مجھ پر (جھوٹ بولنے کا) الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، ہمیں بھی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔ اے اہل شام! جب تم تم میں یہ یا ان جیسے لوگ موجود ہیں، تم ہمیشہ بھلائی سے رہو گے۔
حدیث نمبر: 4357
Save to word اعراب
وحدثنا الحسن بن ابي شعيب الحراني ، حدثنا مسكين وهو ابن بكير الحراني ، اخبرنا الاوزاعي . ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا محمد بن يوسف ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، قال: قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانية نفر من عكل بنحو حديثهم وزاد في الحديث ولم يحسمهم،وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ وَهُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ الْحَرَّانِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةُ نَفَرٍ مِنْ عُكْلٍ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ،
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: (قبیلہ) عُکل کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے اور انہوں نے حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے: اور آپ نے (خون روکنے کے لیے) انہیں داغ نہیں دیا۔ (اس طرح وہ جلدی موت کے منہ میں چلے گئے
حدیث نمبر: 4358
Save to word اعراب
وحدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا مالك بن إسماعيل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، عن معاوية بن قرة ، عن انس ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم " نفر من عرينة، فاسلموا وبايعوه وقد وقع بالمدينة الموم وهو البرسام "، ثم ذكر نحو حديثهم وزاد " وعنده شباب من الانصار قريب من عشرين، فارسلهم إليهم وبعث معهم قائفا يقتص اثرهم "وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ وَهُوَ الْبِرْسَامُ "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ " وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ، فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ "
معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: عرینہ کے کچھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ مسلمان ہوئے اور آپ کی بیعت کی اور مدینہ میں موم۔۔ جو برسام (پھیپڑوں کی جھلی کی سوزش کا دوسرا نام) ہے۔۔ کی وبا پھیلی ہوئی تھی، پھر انہی کی حدیث کی طرح بیان کیا اور مزید کہا: آپ کے پاس انصار کے تقریبا بیس نوجوان حاضر تھے، آپ نے انہیں ان کی طرف روانہ کیا اور آپ نے ان کے ساتھ ایک کھوجی بھی روانہ کیا جو ان کے پاؤں کے نقوش کی نشاندہی کرتا تھا
حدیث نمبر: 4359
Save to word اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس . ح وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس وفي حديث همام قدم على النبي صلى الله عليه وسلم رهط من عرينة، وفي حديث سعيد من عكل، وعرينة بنحو حديثهم،حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ مِنْ عُكْلٍ، وَعُرَيْنَةَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ،
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4360
Save to word اعراب
وحدثني الفضل بن سهل الاعرج ، حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن سليمان التيمي ، عن انس ، قال: " إنما سمل النبي صلى الله عليه وسلم اعين اولئك لانهم سملوا اعين الرعاء ".وَحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " إِنَّمَا سَمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْيُنَ أُولَئِكَ لِأَنَّهُمْ سَمَلُوا أَعْيُنَ الرِّعَاءِ ".
سلیمان تیمی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوہے کی سلاخوں سے) ان لوگوں کی آنکھیں پھوڑنے کا حکم دیا کیونکہ انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھیں پھوڑی تھیں۔ (یہ اقدام، انتقام کے قانون کے مطابق تھا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.