صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
2. باب حُكْمِ الْمُحَارِبِينَ وَالْمُرْتَدِّينَ:
باب: لڑنے والوں کا اور اسلام سے پھر جانے والوں کا حکم۔
حدیث نمبر: 4358
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَفَرٌ مِنْ عُرَيْنَةَ، فَأَسْلَمُوا وَبَايَعُوهُ وَقَدْ وَقَعَ بِالْمَدِينَةِ الْمُومُ وَهُوَ الْبِرْسَامُ "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ وَزَادَ " وَعِنْدَهُ شَبَابٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَرِيبٌ مِنْ عِشْرِينَ، فَأَرْسَلَهُمْ إِلَيْهِمْ وَبَعَثَ مَعَهُمْ قَائِفًا يَقْتَصُّ أَثَرَهُمْ "
معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: عرینہ کے کچھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ مسلمان ہوئے اور آپ کی بیعت کی اور مدینہ میں موم۔۔ جو برسام (پھیپڑوں کی جھلی کی سوزش کا دوسرا نام) ہے۔۔ کی وبا پھیلی ہوئی تھی، پھر انہی کی حدیث کی طرح بیان کیا اور مزید کہا: آپ کے پاس انصار کے تقریبا بیس نوجوان حاضر تھے، آپ نے انہیں ان کی طرف روانہ کیا اور آپ نے ان کے ساتھ ایک کھوجی بھی روانہ کیا جو ان کے پاؤں کے نقوش کی نشاندہی کرتا تھا
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرینہ کے کچھ لوگ آئے، وہ مسلمان ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کر لی، اور مدینہ میں موم یعنی برسام کی بیماری پھیل گئی، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تقریبا بیس (20) انصاری نوجوان موجود تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے پیچھے بھیجا، اور ان کے ساتھ ایک کھوجی بھی بھیجا جو ان کے پاؤں کے نشانات کا پیچھا کر سکے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4358 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4358
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
برسام:
اس بیماری کو کہتے ہیں جس سے عقل میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے،
سر اور سینہ پر سوجن آ جاتی ہے،
اور بقول بعض جگر اور معدہ کے درمیانی پردہ پر ورم آ جاتے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4358