كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money) 4. باب الصَّائِلُ عَلَى نَفْسِ الإِنْسَانِ أَوْ عُضْوِهِ إِذَا دَفَعَهُ الْمَصُولُ عَلَيْهِ فَأَتْلَفَ نَفْسَهُ أَوْ عُضْوَهَ لاَ ضَمَانَ عَلَيْهِ: باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔ Chapter: If a person attacks another person's life and limb, and the other defends himself and kills him or injures him, there is no penalty on him محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے زُرارہ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: یعلیٰ بن مُنیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑے تو ان میں سے ایک نے دوسرے (کے ہاتھ) میں دانت گاڑ دیے، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا سامنے والا ایک دانت نکال دیا۔۔ ابن مثنیٰ نے کہا: سامنے والے دو دانت۔۔ پھر وہ دونوں جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی (دوسرے کو) اس طرح (دانت) کاٹتا ہے جیسے سانڈ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں ہے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ یعلیٰ بن منیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑا، تو ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانتوں سے چبا ڈالا، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، جس سے اس کا سامنے کا دانت گر گیا، اور ابن المثنیٰ کی روایت ہے، اس کے سامنے کے دونوں دانت گر گئے، تو وہ اپنا جھگڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لائے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ایک سانڈ کی طرح ہاتھ چباتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ کی سند سے یعلیٰ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام نے قتادہ سے، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا، اس نے اسے کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کا سامنے والا دانت گر گیا، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس (نقصان) کو رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "کیا تم اس کا گوشت کھانا چاہتے تھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کا ہاتھ (کلائی) کاٹ لیا، اس شخص نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، جس سے اس کا سامنے کا دانت گر گیا، مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: ”کیا تم یہ چاہتے تھے کہ اس کا گوشت کھا لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
بدیل نے عطاء بن ابی رباح سے اور انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے روایت کی کہ یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ کا ایک ملازم تھا کسی آدمی نے اس کی کلائی کو دانتوں سے کاٹا، اس نے اسے کھینچا تو اس کا سامنے والا دانت گر گیا، معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا گیا تو آپ نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "تم چاہتے تھے کہ اسے (اس کی کلائی کو اس طرح) چبا ڈالو جس طرح سانڈ چناتا ہے۔" حضرت صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ یعلیٰ بن منیہ کے اجیر کا ایک آدمی نے ہاتھ (کلائی) چبایا، تو اس نے اسے کھینچ لیا، جس سے کاٹنے والے کا سامنے کا دانت گر گیا، مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رائیگاں قرار دیا، اور فرمایا: ”تو نے چاہا اس کو چباتا رہے، جس طرح اونٹ چباتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن سیرین نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا سامنے والا ایک یا دو دانت گر گئے، اس پر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم مجھ سے کیا کہتے ہو؟ تم مجھے یہ کہتے ہو کہ میں اسے یہ کہوں: وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیا اور تم اس طرح اسے چباؤ جس طرح سانڈ چباتا ہے؟ تم بھی اپنا ہاتھ (اس کے منہ کی طرف) بڑھاؤ حتی کہ وہ اسے کاٹنے لگے، پھر تم اسے کھینچ لینا حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ دانتوں سے چبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، تو اس کا سامنے کا ایک دانت یا دونوں ٹوٹ گئے، (گر گئے) تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو مجھے کیا مشورہ یا ہدایت دیتا ہے، یہ مشورہ دیتا ہے کہ میں اسے حکم دوں، وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں رہنے دیتا اور تو اسے کاٹتا رہتا، جس طرح اونٹ چباتا ہے؟ اپنا ہاتھ اس کے منہ میں رکھ تاکہ وہ اسے چبائے، پھر اس کو کھینچ لینا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء ، عن صفوان بن يعلى بن منية ، عن ابيه ، قال: " اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وقد عض يد رجل، فانتزع يده فسقطت ثنيتاه يعني الذي عضه، قال فابطلها النبي صلى الله عليه وسلم وقال: اردت ان تقضمه كما يقضم الفحل ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَقَدْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ يَعْنِي الَّذِي عَضَّهُ، قَالَ فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهُ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ". ہمام نے کہا: ہمیں عطاء نے صفوان بن یعلیٰ بن منیہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے کسی دوسرے آدمی کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس، یعنی جس نے کاٹا تھا، کے سامنے والے دو دانت نکل گئے، کہا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "تم یہ چاہتے تھے کہ اسے اس طرح چباؤ جس طرح سانڈ چباتا ہے؟" حضرت یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور وہ ایک دوسرے آدمی کا ہاتھ چبا چکا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا، جس کی بنا پر (کاٹنے والے) کے دونوں سامنے کے دانت گر گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ کو رائیگاں قرار دیا، اور فرمایا: ”تو نے چاہا، اس کا ہاتھ چباتے رہتا، جس طرح سانڈھ یا اونٹ چباتا ہے؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، اخبرني صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه ، قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، قال: وكان يعلى يقول: تلك الغزوة اوثق عملي عندي، فقال عطاء: قال صفوان: قال يعلى: كان لي اجير فقاتل إنسانا فعض احدهما يد الآخر، قال: لقد اخبرني صفوان ايهما عض الآخر، فانتزع المعضوض يده من في العاض، فانتزع إحدى ثنيتيه، فاتيا النبي صلى الله عليه وسلم فاهدر ثنيته "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، قَالَ: وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: تِلْكَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ عَمَلِي عِنْدِي، فَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ صَفْوَانُ: قَالَ يَعْلَى: كَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الْآخَرِ، قَالَ: لَقَدْ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الْآخَرَ، فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ، فَانْتَزَعَ إِحْدَى ثَنِيَّتَيْهِ، فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ "، ابواسامہ نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے عطاء نے خبر دی، کہا: مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے اپنے والد سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں غزوہ تبوک میں شرکت کی، کہا: اور حضرت یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: وہ غزوہ میرے نزدیک میرا سب سے قابلِ اعتماد عمل ہے۔ عطاء نے کہا: صفوان نے کہا: یعلیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا ایک ملازم تھا، وہ کسی انسان سے لڑ پڑا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹا۔۔ کہا: مجھے صفوان نے بتایا تھا کہ ان میں سے کس نے دوسرے کو دانتوں سے کاٹا تھا۔۔ جس کا ہاتھ کاٹا جا رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ کاٹنے والے کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانتوں میں سے ایک نکال دیا، اس پر وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اس کے دانت (کے نقصان) کو رائیگاں قرار دیا حضرت یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں جنگ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا، اور یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کہا کرتے تھے، یہ غزوہ میرے نزدیک سب عملوں میں زیادہ وثوق و اعتماد کے لائق ہے، عطاء کہتے ہیں، صفوان نے کہا، یعلیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میرا ایک اجیر (نوکر) تھا، اس نے دوسرے انسان سے لڑائی کی، تو ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، (عطاء کہتے ہیں، صفوان نے مجھے بتایا تھا، ان میں سے کس نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا تھا) جس کا ہاتھ چبایا جا رہا تھا، اس نے کاٹنے والے کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، اور اس کے سامنے کے دانتوں میں سے ایک دانت نکل گیا، تو وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ثنیہ کا کوئی تاوان نہ ڈالا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن ابراہیم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|