یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: (قبیلہ) عُکل کے آٹھ افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔ آگے انہی کی حدیث کی طرح ہے اور انہوں نے حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے: اور آپ نے (خون روکنے کے لیے) انہیں داغ نہیں دیا۔ (اس طرح وہ جلدی موت کے منہ میں چلے گئے
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عکل قبیلہ کے آٹھ افراد آئے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، جس میں یہ اضافہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو داغا نہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4357
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ان لوگوں کو ارتداد اور قصاص کی بناء پر قتل کرنا مقصود تھا، چور کی سزا کی طرح صرف ہاتھ کاٹنا مطلوب نہیں تھا، اس لیے چور کے ہاتھ کو تو اس کی زندگی بچانے کے لیے داغا جاتا ہے، تاکہ خون بند ہو جائے، لیکن ان کو داغ نہیں لگایا، تاکہ خون کے بند ہونے سے زندگی نہ بچ سکے۔