صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
50. باب مَا يَتَعَلَّقُ بِالْقِرَاءَاتِ:
50. باب: قرأت کا بیان۔
Chapter: Concerning various recitations
حدیث نمبر: 1917
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، قال: اتى علقمة الشام، فدخل مسجدا فصلى فيه، ثم قام إلى حلقة فجلس فيها، قال: فجاء رجل، فعرفت فيه تحوش القوم وهيئتهم، قال: فجلس إلى جنبي، ثم قال: اتحفظ كما كان عبد الله يقرا، فذكر بمثله.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَتَى عَلْقَمَةُ الشَّامَ، فَدَخَلَ مَسْجِدًا فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ قَامَ إِلَى حَلْقَةٍ فَجَلَسَ فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ، فَعَرَفْتُ فِيهِ تَحَوُّشَ الْقَوْمِ وَهَيْئَتَهُمْ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي، ثُمَّ قَالَ: أَتَحْفَظُ كَمَا كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
مغیرہ نے ابرا ہیم سے روا یت کی، انھوں نے کہا: علقم ہشام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہو ئے اس میں نماز پڑھی، پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے اتنے میں ایک صاحب آئے تو مجھے ان کے (ارد گرد) لو گوں کے اکٹھا ہو نے اور (انکی وجہ سے) ایک خاص ہیئت اختیار کر لینے کا پتہ چل گیا (اس سے معلوم ہو تا تھا کہ وہ خاص شخصیت ہیں) (علقمہ نے کہا: وہ میرے پہلو میں بیٹھ گئے۔پھر فرمایا: عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) جس طرح پڑھا کرتے تھے کیا تمھیں وہ یاد ہے؟ اس کے بعد اسی (پہلی حدیث کی) طرح بیان کیا۔
علقمہ شام آئے اور ایک مسجد میں داخل ہوئے اس میں نماز پڑھی،پھر لو گو ں کے ایک حلقے میں جا کر بیٹھ گئے، ایک آدمی آیا تو میں نے محسوس کیا وہ لوگوں سے کچھ انقباض رکھتا ہے اور ان کی کیفیت وہیئت سے ناراض ہے، وہ میرے پہلو میں بیٹھ گیا، پھر اس نے پوچھا، کیا تمہیں یاد ہے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیسے پڑھتے تھے؟ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 824

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1917 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1917  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر قوم سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہوں تو معنی یہ ہوگا میں نے اس صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین جیسا عام مجلسوں سے پرہیز دیکھا اور انہیں جیسے ان کے طور واطوار دیکھے اور قوم سے مراد حلقہ والے لوگ ہوں تو معنی ہوگا میں نے دیکھا انھوں نے ان میں بیٹھنا پسند نہیں کیا اور ان کے طوروطریقہ کو اچھا خیال نہیں کیا اس لیے ایک طرف بیٹھے ان کےداخل نہیں ہوئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1917   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.