صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1387.
طاقت و قوت رکھنے والے شخص کے لئے سفر میں روزہ رکھنا مستحب ہے اور جو کمزور اور ضعیف ہو اُس کے لئے روزہ چھوڑنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2030
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي . ح وحدثنا بندار ايضا , حدثنا سلم بن نوح ، قالا: حدثنا الجريري . ح وحدثنا ابو هاشم زياد بن ايوب بن إسماعيل , حدثنا سعيد وهو الجريري , عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان , فمنا الصائم، ومنا المفطر , فلم يعب المفطر على الصائم , ولا الصائم على المفطر" . وكانوا يرون ان من وجد قوة فصام ان ذلك حسن جميل , ومن وجد ضعفا فافطر فذلك حسن جميل. هذا حديث الثقفي، غير انه لم يقل: في رمضان. ولم يقل سالم بن نوح: جميل، وقال: يرون. وفي حديث ابن علية: كنا نغدو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولم يقل: في رمضانحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ أَيْضًا , حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ نُوحٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ الْجُرَيْرِيُّ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ , فَمِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , فَلَمْ يَعِبِ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ , وَلا الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ" . وَكَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ أَنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ , وَمَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَذَلِكَ حَسَنٌ جَمِيلٌ. هَذَا حَدِيثُ الثَّقَفِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ: فِي رَمَضَانَ. وَلَمْ يَقُلْ سَالِمُ بْنُ نُوحٍ: جَمِيلٌ، وَقَالَ: يَرَوْنَ. وَفِي حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ: كُنَّا نَغْدُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ يَقُلْ: فِي رَمَضَانَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو ہم سے کچھ روزے دار تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تو نہ روزہ چھوڑنے والے نے روزے دار پر اعتراض کیا اور نہ روزے دار نے بے روزہ پر عیب لگایا۔ اور صحابہ کرام کا موقف یہ تھا کہ جو شخص قوت وطاقت رکھتا ہو وہ روزہ رکھ لے تو یہ بہت ہی اچھا ہے۔ اور جو شخص کمزوری محسوس کرے تو وہ روزہ نہ رکھے تو یہ (اس کے حق میں) بہت اچھا ہے۔ یہ جناب ثقفی کی روایت ہے، لیکن انہوں نے فی رمضان (رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے اور جناب سالم بن نوح کی روایت میںجميل کا لفظ نہیں ہے اوريرون کا لفظ روایت کیا ہے۔ اور جناب ابن علیہ کی روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ فی رمضان (رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.