رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ 1400. اس بات کی دلیل کا بیان کہ حائضہ عورت طہارت کے دنوں میں روزے کی قضا دے گی اور حیض کے دنوں میں ساقط ہونے والے فرض روزے کی قضا آئندہ شعبان تک دینے کی اسے رخصت ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ذمہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا ہوتی تھی تو میں انہیں شعبان آنے تک ادا نہ کرسکتی تھی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
امام صاحب اپنے استاد محمد بن بشار کی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا کی مثل حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ذمہ رمضان المبارک کے کچھ روزوں کی قضا واجب ہوتی پھر شعبان کا مہینہ آنے تک میں روزے نہ رکھ سکتی۔ جناب یحییٰ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولیت کی بنا پر (آئندہ شعبان تک) روزے نہ رکھ سکتی تھیں۔ جناب یحییٰ کہتے ہیں کہ آپ ان سے آئند ہرمضان آنے تک مہلت طلب کرتے تھے۔
تخریج الحدیث:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں، میں رمضان المبارک میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا صرف ماہ شعبان ہی میں دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
امام صاحب جناب ابراہیم بن مسعود ہمدانی کی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا روایت کی طرح بیان کرتے ہیں، اس میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی میں (میں نے روزوں کی قضا شعبان میں دی ہے)۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک میں رمضان المبارک کے روزوں کی قضا صرف ماہِ شعبان ہی میں دیا کرتی تھی۔ جناب لیث بن سعد رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب یزید بن ابی حبیب اور عبید اللہ بن ابی جعفر جو اپنے علاقے کے دو موتی تھے، وہ فرماتے تھے کہ مصر صلح کے ساتھ فتح ہوا تھا۔
تخریج الحدیث:
|