صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1392.
اس بات کا بیان کہ یہ الفاظ ”آپ کے آخری فرمان پر عمل ہوگاط“ یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے الفاظ نہیں ہیں۔
حدیث نمبر: 2036
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد بن الصباح ، حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثنا منصور . ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة يريد مكة , فصام حتى اتى عسفان , فدعا بإناء , فوضعه على يده , حتى نظر إليه الناس , ثم افطر" . وكان ابن عباس يقول: من شاء صام , ومن شاء افطر. هذا حديث الحسن بن محمد. وقال يوسف:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فصام حتى بلغ عسفان , ثم دعا بإناء , فشرب نهارا، ليراه الناس , ثم افطر حتى قدم مكة". قال: كان ابن عباس يقول: صام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر , وافطر , ومن شاء صام , ومن شاء افطر. قال ابو بكر: هذا الخبر يصرح ان ابن عباس كان يرى صوم النبي صلى الله عليه وسلم في السفر في الابتداء , وإفطاره بعد , هذا من الجنس المباح ان كلا الفعلين جائز , لا ان إفطاره بعد بلوغه عسفان كان نسخا لما تقدم من صومهحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ يُرِيدُ مَكَّةَ , فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ , فَدَعَا بِإِنَاءٍ , فَوَضَعَهُ عَلَى يَدِهِ , حَتَّى نَظَرَ إِلَيْهِ النَّاسُ , ثُمَّ أَفْطَرَ" . وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ. هَذَا حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ. وَقَالَ يُوسُفُ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ , ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ , فَشَرِبَ نَهَارًا، لِيَرَاهُ النَّاسُ , ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ". قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ , وَأَفْطَرَ , وَمَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُصَرِّحُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَرَى صَوْمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فِي الابْتِدَاءِ , وَإِفْطَارَهُ بَعْدُ , هَذَا مِنَ الْجِنْسِ الْمُبَاحِ أَنَّ كِلا الْفِعْلَيْنِ جَائِزٌ , لا أَنَّ إِفْطَارَهُ بَعْدَ بُلُوغِهِ عُسْفَانَ كَانَ نَسْخًا لِمَا تَقَدَّمَ مِنْ صَوْمِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرّمہ کے ارادے سے روانہ ہوئے تو آپ (دوران سفر) روزہ رکھتے رہے حتّیٰ کہ جب عسفان مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے اپنے دست مبارک پر رکھا حتّیٰ کہ لوگوں نے اُسے دیکھ لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کھول دیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے وہ روزہ نہ رکھے۔ یہ جناب حسن بن محمد کی روایت ہے۔ جناب یوسف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں سفر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھے حتّیٰ کہ آپ عسفان مقام پر پہنچ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا برتن منگوایا تو دن کے وقت پی لیا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ پہنچنے تک روزے چھوڑے رکھے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزے رکھے ہیں اور روزے چھوڑے بھی ہیں۔ لہٰذا جو شخص چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی صراحت کررہی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ابتداء میں دوران سفر روزے رکھنا اور پھر بعد میں روزے نہ رکھنا جائز قسم سے تعلق رکھتا ہے اور یہ دونوں کام ہی جائز و درست ہیں۔ یہ مطلب نہیں کہ عسفان مقام پر پہنچ کر آپ کا روزہ کھولنا (اور باقی سفر میں روزے نہ رکھنا) ابتدائی روزے رکھنے کے حُکم کا ناسخ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.