سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان المبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو ہم سے کچھ روزے دار تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ تو نہ روزہ چھوڑنے والے نے روزے دار پر اعتراض کیا اور نہ روزے دار نے بے روزہ پر عیب لگایا۔ اور صحابہ کرام کا موقف یہ تھا کہ جو شخص قوت وطاقت رکھتا ہو وہ روزہ رکھ لے تو یہ بہت ہی اچھا ہے۔ اور جو شخص کمزوری محسوس کرے تو وہ روزہ نہ رکھے تو یہ (اس کے حق میں) بہت اچھا ہے۔ یہ جناب ثقفی کی روایت ہے، لیکن انہوں نے ”فی رمضان“(رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے اور جناب سالم بن نوح کی روایت میں”جميل“ کا لفظ نہیں ہے اور”يرون“ کا لفظ روایت کیا ہے۔ اور جناب ابن علیہ کی روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ”فی رمضان“(رمضان میں) کے الفاظ بیان نہیں کیے۔