صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ
1378.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے“ کے سبب کا بیان
حدیث نمبر: 2017
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة الانصاري ، عن محمد بن عمر بن الحسن بن علي بن ابي طالب ، عن جابر بن عبد الله ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا قد اجتمع الناس عليه , وقد ظلل عليه , فقالوا: هذا رجل صائم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس البر ان تصوموا في السفر" . قال ابو بكر: فهذا الخبر دال على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما قال هذه المقالة إذ الصائم المسافر غير قابل يسر الله حتى اشتد به الصوم , واحتيج إلى ان يظلحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ , وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ , فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذَا الْخَبَرُ دَالٌّ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ هَذِهِ الْمَقَالَةَ إِذِ الصَّائِمُ الْمُسَافِرُ غَيْرُ قَابِلٍ يُسْرَ اللَّهِ حَتَّى اشْتَدَّ بِهِ الصَّوْمُ , وَاحْتِيجَ إِلَى أَنْ يُظَلَّ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس کے گرد لوگ جمع تھے اور اُس پر سایہ کیا گیا تھا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اسے کیا ہوا ہے؟) تو اُنہوں نے عرض کی کہ یہ شخص روزے دار ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نیکی نہیں ہے کہ تم (اس مشقّت کے ساتھ) سفر میں روزہ رکھو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد اُس وقت فرمایا تھا جب روزہ رکھنے والے مسافر شخص نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ آسانی اور رخصت کو قبول نہیں کیا تھا۔ حتّیٰ کہ اس پر روزہ نہایت مشکل ہوگیا اور وہ سائے کا محتاج ہو گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2018
Save to word اعراب
وفي خبر سعيد بن يسار , عن جابر: فغشي عليه , فجعل ينضح الماء، اي: عليه. قال النبي صلى الله عليه وسلم، إنما قال:" ليس البر الصوم في السفر" اي: ليس البر الصوم في السفر حتى يغشى على الصائم , ويحتاج إلى ان يظلل وينضح عليه , إذ الله عز وجل رخص للمسافر في الفطر , وجعل له ان يصوم في ايام اخر , واعلم في محكم تنزيله انه اراد بهم اليسر لا العسر في ذلك , فمن لم يقبل يسر الله، جاز ان يقال له: ليس اخذك بالعسر، فيشتد العسر عليك من البر. وقد يجوز ان يكون في هذا الخبر: ليس البر ان تصوموا في السفر، اي: ليس كل البر هذا , قد يكون البر ايضا ان تصوموا في السفر , وقبول رخصة الله والإفطار في السفر. وسادلل بعد إن شاء الله عز وجل على صحة هذا التاويل. حدثنا بخبر سعيد بن يسار ، بندار , قال: حدثنا حماد بن مسعدة , عن ابن ابي ذئب وَفِي خَبَرِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ جَابِرٍ: فَغُشِيَ عَلَيْهِ , فَجَعَلَ يَنْضَحُ الْمَاءَ، أَيْ: عَلَيْهِ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا قَالَ:" لَيْسَ الْبِرُّ الصَّوْمَ فِي السَّفَرِ" أَيْ: لَيْسَ الْبِرُّ الصَّوْمَ فِي السَّفَرِ حَتَّى يُغْشَى عَلَى الصَّائِمِ , وَيُحْتَاجُ إِلَى أَنْ يُظَلَّلَ وَيُنْضَحَ عَلَيْهِ , إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ فِي الْفِطْرِ , وَجَعَلَ لَهُ أَنْ يَصُومَ فِي أَيَّامٍ أُخَرَ , وَأَعْلَمَ فِي مُحْكَمِ تَنْزِيلِهِ أَنَّهُ أَرَادَ بِهِمُ الْيُسْرَ لا الْعُسْرَ فِي ذَلِكَ , فَمَنْ لَمْ يَقْبَلْ يُسْرَ اللَّهِ، جَازَ أَنْ يُقَالَ لَهُ: لَيْسَ أَخْذُكَ بِالْعُسْرِ، فَيَشْتَدُّ الْعُسْرُ عَلَيْكَ مِنَ الْبِرِّ. وَقَدْ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ فِي هَذَا الْخَبَرِ: لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ، أَيْ: لَيْسَ كُلُّ الْبِرِّ هَذَا , قَدْ يَكُونُ الْبِرُّ أَيْضًا أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ , وَقَبُولُ رُخْصَةِ اللَّهِ وَالإِفْطَارِ فِي السَّفَرِ. وَسَأُدَلِّلُ بَعْدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا التَّأْوِيلِ. حَدَّثَنَا بِخَبَرِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، بُنْدَارٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ , عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ شخص بیہوش ہوگیا تو اس پر پانی چھڑکا جانے لگا۔ (امام صاحب فرماتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ سفر میں(ایسی مشقت کے ساتھ) روزہ رکھنا کہ جس سے روزے دار بیہوش ہو جائے اور اس پر سایہ کرنا پڑے اور اس پر پانی چھڑکنا پڑے، یہ نیکی نہیں ہے کیونکہ اللہ تعا لیٰ نے مسافر کو رخصت دی ہے کہ وہ سفر میں روزہ چھوڑے اور رمضان کے بعد رکھ لے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں یہ فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو آسانی دینا چاہتا ہے، اُن پر تنگی اور مشقّت نہیں ڈالنا چاہتا۔ لہٰذا جو شخص اللہ تعالیٰ کی آسانی کو قبول نہیں کرتا، اُس کے لئے یہ کہنا درست ہے کہ تمہارا تنگی کو اختیار کرنا، اس حال میں کہ تنگی تمہارے لئے شدید مشکل بن جائے، یہ کوئی نیکی نہیں ہے۔ اسی طرح اس روایت کا یہ معنی کرنا بھی درست ہوگا کہ سفر میں تمہارا روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے یعنی یہ کوئی مکمّل نیکی نہیں ہے بلکہ کبھی سفر میں تمہارا روزہ رکھنا نیکی ہوگا اور کبھی اللہ کی رخصت کو قبول کرنا۔ اور سفر میں روزہ نہ رکھنا نیکی ہوگا۔ میں عنقریب اس تاویل کی دلیل بیان کروں گا۔ ان شاء اللہ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.