|
صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں سفر کے دوران جن لوگوں کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ان کے ابواب کا مجموعہ 1379. اس روایت کا بیان جو نبی کریم سے مروی ہے کہ آپ نے سفر میں روزہ رکھنے والوں کو نافرمان قرار دیا، مگر اس روایت میں انہیں نافرمان قرار دئیے جانے کی علت بیان نہیں ہوئی جس سے بعض علماء کو وہم ہوا ہے کہ سفر میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
تخریج الحدیث:
حدثنا محمد بن بشار بندار , حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج عام الفتح إلى مكة، فصام حتى بلغ كراع الغميم، وصام الناس , ثم دعا بقدح من ماء، فرفعه حتى نظر الناس إليه , ثم شربه". فقيل له بعد ذلك: إن بعض الناس قد صام. قال:" اولئك العصاة , اولئك العصاة" . حدثناه الحسين بن عيسى البسطامي , حدثنا انس بن عياض , عن جعفر بن محمد بهذا الإسنادحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ، وَصَامَ النَّاسُ , ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ، فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ , ثُمَّ شَرِبَهُ". فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ: إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ. قَالَ:" أُولَئِكَ الْعُصَاةُ , أُولَئِكَ الْعُصَاةُ" . حَدَّثَنَاهُ الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْبِسْطَامِيُّ , حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے سال مکّہ مکرّمہ کی طرف نکلے تو آپ نے روزہ رکھا۔ حتّیٰ کہ آپ کراع الغمیم نامی جگہ پر پہنچے۔ اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اُسے بلند کیاحتّیٰ کہ لوگوں نے اُسے دیکھ لیا، پھر آپ نے وہ پانی نوش کیا۔ بعد میں آپ کو بتایا گیا کہ کچھ لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی لوگ نافرمان ہیں۔ وہی لوگ نافرمان ہیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|