بیماری اور عذر کے وقت فرض نماز کی ادائیگی کے ابواب کا مجموعہ 635. (402) بَابُ ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي لَهَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ بِالِارْتِحَالِ وَتَرْكِ الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ اس علت و سبب کا بیان جس کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو اس جگہ سے کوچ کرنے اور وہاں نماز نہ پڑھنے کا حُکم دیا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے آخری پہر آرام کے لئے پڑاؤ ڈالا تو ہم سورج طلوع ہونے کے بعد ہی بیدار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اپنی سواری کی نکیل پکڑ لے (اور چل پڑے) کیونکہ اس جگہ ہمارے پاس شیطان آگیا ہے۔“ (جس سے ہماری نماز رہ گئی ہے) لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم کی تعمیل کی۔ (کچھ دور جا کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر نماز کی اقامت کہی گئی یعنی صبح کی نماز کے لئے۔
تخریج الحدیث:
|