جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ موزوں پر مسح کرنے کے ابواب کا مجموعہ 145. (144) بَابُ ذِكْرِ مَسْحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ نُزُولِ سُورَةِ الْمَائِدَةِ ضِدُّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ قَبْلَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موزوں پر مسح کرنے کا بیان، اس شخص کے دعوے کے برعکس جو کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ مائدہ نازل ہونے سے پہلے موزوں پر مسح کیا تھا
حضرت ھمام بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کو دیکھا، اُنہوں نے پیشاب کیا، پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھی، اُن سے اس بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ نے موزوں پر مسح کیوں کیا ہے) تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ یہ صنعائی کی روایت ہے۔ باقی راویوں نے «رأيت جريراً» ”میں نے جریر کو دیکھا“ کے الفاظ بیان نہیں کئے۔ اب اسامہ کی روایت میں ہے کہ ابراہیم کہتے ہیں کہ ہمارے اصحاب کو سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث بڑی پسند تھی کیونکہ وہ سورہ مائدہ کے نزول کے بعد اسلام لاۓ تھے۔ اور وکیع کی راویت میں ہے کہ اُنہیں سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث بہت پسند تھی کیونکہ وہ سورہ مائدہ نازل ہو نے کے بعد اسلام لائے تھے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حضرت ابوزرعہ بن عمرو بن جریر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا اور وضو کیا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، تو لوگوں نے اُن پر عیب لگایا (یعنی اُن کے مسح کرنے کو ناپسندیدہ اور ناکافی سمجھا) تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اُن سے عرض کی گئی کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا موزوں پر مسح کرنا) یہ تو سورۃ مائدہ کے نزول سے پہلے تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں سورہ مائدہ کے نزول کے بعد ہی اسلام لایا تھا۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حضرت ھمام سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سےچالیس دن پہلے اسلام لایا۔
|