صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
موزوں پر مسح کرنے کے ابواب کا مجموعہ
148. ‏(‏147‏)‏ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ لَابِسَ أَحَدِ الْخُفَّيْنِ قَبْلَ غَسْلِ كِلَا الرِّجْلَيْنِ، إِذَا لَبِسَ الْخُفَّ الْآخَرَ بَعْدَ غَسْلِ الرِّجْلِ الْأُخْرَى غَيْرُ جَائِزٍ لَهُ الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا أَحْدَثَ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ دونوں پاؤں دھونے سے پہلے ایک موزہ پہننے والا شخص جب دوسرا موزہ پاؤں دھونے کے بعد پہنے تو وضو ٹو ٹنے کے بعد اس کے لیے موزوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: Q193
Save to word اعراب
إذ هو لابس احد الخفين قبل كمال الطهارة، والنبي صلى الله عليه وسلم إنما رخص في المسح على الخفين إذا لبسهما على طهارة، ومن ذكرنا في هذا الباب صفته هو لابس احد الخفين على غير طهر، إذ هو غاسل إحدى الرجلين لا كلتيهما عند لبسه احد الخفين‏.‏إِذْ هُوَ لَابِسٌ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ قَبْلَ كَمَالِ الطَّهَارَةِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا رَخَّصَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا لَبِسَهُمَا عَلَى طَهَارَةٍ، وَمَنْ ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْبَابِ صِفَتَهُ هُوَ لَابِسٌ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ، إِذْ هُوَ غَاسِلٌ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ لَا كِلْتَيْهِمَا عِنْدَ لُبْسِهِ أَحَدَ الْخُفَّيْنِ‏.‏
کیونکہ اس نے ایک موزه طہارت مکمل ہونے سے پہلے پہنا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت موزوں پر مسح کرنے کی رُخصت دی ہے جب اُس نے انہیں طہارت کی حالت میں پہنا ہو، اس باب میں ہم نے جس شخص کی حالت بیان کی ہے وہ بغیر وضو (مکمّل کیے) ایک موزہ پہننے والا شخص ہے کیونکہ اُس نے ایک موزہ پہنتے وقت ایک پاؤں دھویا ہے دونوں پاؤں نہیں دھوئے۔
حدیث نمبر: 193
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، قال: اتيت صفوان بن عسال المرادي ، فقال: ما جاء بك؟ قلت: جئت انبط العلم، قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من خارج يخرج من بيته ليطلب العلم، إلا وضعت له الملائكة اجنحتها، رضاء بما يصنع" . قال: قد جئتك اسالك عن المسح على الخفين، قال:" نعم، كنا في الجيش الذي بعثهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامرنا ان نمسح على الخفين إذا نحن ادخلناهما على طهور، ثلاثا إذا سافرنا، وليلة إذا اقمنا، ولا نخلعهما من غائط ولا بول، ولا نخلعهما إلا من جنابة" . وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن بالمغرب بابا مفتوحا للتوبة مسيرته سبعون سنة، لا يغلق حتى تطلع الشمس من مغربها" ، نحوه. قال ابو بكر: ذكرت للمزني خبر عبد الرزاق، فقال: حدث بهذا اصحابنا، فإنه ليس للشافعي حجة اقوى من هذانا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: جِئْتُ أَنْبِطُ الْعِلْمَ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ لِيَطْلُبَ الْعِلْمَ، إِلا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا، رِضَاءً بِمَا يَصْنَعُ" . قَالَ: قَدْ جِئْتُكَ أَسْأَلُكَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، قَالَ:" نَعَمْ، كُنَّا فِي الْجَيْشِ الَّذِي بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا نَحْنُ أَدْخَلْنَاهُمَا عَلَى طُهُورٍ، ثَلاثًا إِذَا سَافَرْنَا، وَلَيْلَةً إِذَا أَقَمْنَا، وَلا نَخْلَعَهُمَا مِنْ غَائِطٍ وَلا بَوْلٍ، وَلا نَخْلَعَهُمَا إِلا مِنْ جَنَابَةٍ" . وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَةِ مَسِيرَتُهُ سَبْعُونَ سَنَةً، لا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا" ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذَكَرْتُ لِلْمُزَنِيِّ خَبَرَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، فَقَالَ: حَدَّثَ بِهَذَا أَصْحَابُنَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ للِشَّافِعِيِّ حُجَّةٌ أَقْوَى مِنْ هَذَا
حضرت زربن حبیش رحمه اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کہ کیسے آئے ہو؟ میں نے عرض کی کہ علم حاصل کرنے کےلیے حاضر ہوا ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، جو شخص بھی حصول علم کے لیے اپنے گھر سے نکلتا ہے تو فرشتے اُس کی طلب و جستجو پر رضا مندی اور پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اُس کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں آپ سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھنے کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ہم اس لشکر میں شامل تھے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوے کے لیے) بھیجا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنے موزوں پر مسح کرلیں، جبکہ اُنہیں طہارت کی حالت میں پہنا ہو، تین (دن رات) جب ہم سفر میں ہوں اور ایک رات (دن) جب ہم مقیم ہوں۔ اور ہم اُنہیں پیشاب پاخانے کی وجہ سے نہ اتار دیں، صرف (غسل) جنابت کی وجہ سے اُنہیں اتاریں، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، بیشک مغرب کی جانب توبہ کے لیے ایک دروازہ کھلا ہوا ہے جس کی مسافت ستّر سال ہے وہ (دروازہ) بند نہیں ہوگا، حتیٰ کہ سورج مغرب کی جانب سے، دروازے کی جہت میں طلوع ہوجائے گا۔ اما م ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرزاق کی حدیث امام مزنی کو بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے اصحاب نے یہ حدیث روایت کی ہے کیونکہ امام شافعی رحمه اللہ کی اس سے قوی دلیل اور کوئی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.