جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ اللَّوَاتِي لَا تُوجِبُ الْوُضُوءَُ ایسے افعال کا مجموعہ جو وضو کو واجب نہیں کرتے 36. (36) بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- فَرَّقَ بِهِ بَيْنَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ أُمَّتِهِ فِي النَّوْمِ؛ اس بات کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے درمیان نیند میں فرق رکھا ہے
کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل بیدار رہتا ہے۔ اسی طرح نیند سے وضو واجب ہونے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور اُمّت کے درمیان فرق رکھا ہے۔ اُمّتوں پر نیند سے وضو واجب ہو جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔“
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، أحمد: 251/1، 438، وابن حبان فى صحيحة: 6386، و ابن الجارود فى المنتقى: 16/1، رقم: 12، من طريق يحيىٰ بن سعيد عن ابن عجلان، الجامع الصغير: 2367»
سیدنا ابو سلمہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کی کیفیت کے متعلق پوچھا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک یا رمضان المبارک کے علاوہ (کسی اور مہینے میں) گیارہ رکعات سے زیادہ ادا نہیں کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں ادا کرتے، ان کی عمدگی اور طوالت کا مت پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں ادا کرتے ان کی خوبی اور لمبائی کے متعلق مت پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعتیں ادا کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر ادا کرنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ، بیشک میری دونوں آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔“ (وہ بیدار رہتا ہے۔)
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب صلاة التراويح، باب فضل من قام رمضان، رقم الحديث: 2013، 1147، 2569، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى، رقم: 738، سنن الترمذى: 439، سنن النسائي: 1679، سنن ابي داؤد: 1314، مسند احمد: 36/6، 73، 104، من طريق مالك عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلم، رقم: 7411»
|