جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ اللَّوَاتِي لَا تُوجِبُ الْوُضُوءَُ ایسے افعال کا مجموعہ جو وضو کو واجب نہیں کرتے 33. (33) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلَامَ السَّيِّئَ وَالْفُحْشَ فِي الْمَنْطِقِ لَا يُوجِبُ وُضُوءًا اس بات کی دلیل کا بیان کہ بدکلامی اور فحش گوئی وضو واجب نہیں کرتی
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قسم کھائی اور اپنی قسم میں کہا کہ مجھے لات کی قسم، اُسے چاہیے کہ «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کہے۔ اور جس شخص نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ”آؤ جُوا کھیلیں، تو اُسے چاہیے کہ کوئی چیز صدقہ کرے۔“ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لات کی قسم اُٹھانے والے اور اپنے ساتھی کو جُوا کھیلنے کا کہنے والے کو نیا وضو کرنے کا حکم نہیں دیا۔ لہٰذا یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ فحش گوئی اور بد کلامی وضو واجب نہیں کرتی، اس شخص کے قول کے برعکس جو کہتا ہے کہ بد کلامی وضو واجب کردیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الأيمان والنذور، باب لا يحلف باللات والعزى ولا بالطواغيت، رقم الحديث: 665، 4860، ومسلم، كتاب الأيمان، باب من مخلف باللات والعزى فليقل: لا اله الا الله، رقم: 1647، ابو داؤد، رقم: 3247، الترمذي، رقم: 1545، النسالي رقم: 717، وفى الكبرى: 4698، 10762، وأحمد: 309/2، من طريق الزهدى عن حميد بن عبدالرحمن»
|