صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ اللَّوَاتِي لَا تُوجِبُ الْوُضُوءَُ
ایسے افعال کا مجموعہ جو وضو کو واجب نہیں کرتے
27. ‏(‏27‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ خُرُوجَ الدَّمِ مِنْ غَيْرِ مَخْرَجِ الْحَدَثِ لَا يُوجِبُ الْوُضُوءَ
اس حدیث کا بیان جو اس بات کی دلیل ہے کہ پیشاب یا پاخانے کی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ سے خون کا نکلنا وضو واجب نہیں کرتا
حدیث نمبر: 36
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء بن كريب الهمداني ، حدثنا يونس بن بكير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني صدقة بن يسار ، عن ابن جابر ، عن جابر بن عبد الله . ح وحدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني صدقة بن يسار ، عن عقيل بن جابر ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة ذات الرقاع من نخل، فاصاب رجل من المسلمين امراة رجل من المشركين، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قافلا، اتى زوجها وكان غائبا، فلما اخبر الخبر حلف لا ينتهي حتى يهريق في اصحاب محمد دما، فخرج يتبع اثر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزل رسول الله منزلا، فقال: من رجل يكلؤنا ليلتنا هذه؟ فانتدب رجل من المهاجرين ورجل من الانصار، فقالا: نحن يا رسول الله؟ قال: فكونا بفم الشعب، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه قد نزلوا إلى الشعب من الوادي، فلما ان خرج الرجلان إلى فم الشعب، قال الانصاري للمهاجري: اي الليل احب إليك ان اكفيكه، اوله او آخره؟ قال: بل اكفني اوله، قال: فاضطجع المهاجري، فنام، وقام الانصاري يصلي، قال: واتى زوج المراة، فلما راى شخص الرجل عرف انه ربيئة القوم، قال: فرماه بسهم فوضعه فيه، قال: فنزعه فوضعه وثبت قائما يصلي، ثم رماه بسهم آخر فوضعه فيه، قال: فنزعه فوضعه وثبت قائما يصلي، ثم عاد له الثالثة فوضعه فيه فنزعه فوضعه، ثم ركع وسجد ، ثم اهب صاحبه، فقال: اجلس فقد اثبت فوثب، فلما رآهما الرجل عرف انه قد نذر به، فهرب، فلما راى المهاجري ما بالانصاري من الدماء، قال: سبحان الله، افلا اهببتني اول ما رماك؟ قال: كنت في سورة اقراها، فلم احب ان اقطعها حتى انفدها، فلما تابع علي الرمي ركعت فاذنتك، وايم الله لولا ان اضيع ثغرا امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفظه، لقطع نفسي قبل ان اقطعها او انفدها". هذا حديث محمد بن عيسىحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ مِنْ نَخْلٍ، فَأَصَابَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَافِلا، أَتَى زَوْجُهَا وَكَانَ غَائِبًا، فَلَمَّا أُخْبِرَ الْخَبَرَ حَلَفَ لا يَنْتَهِي حَتَّى يُهَرِيقَ فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ دَمًا، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ مَنْزِلا، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ؟ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالا: نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: فَكُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ قَدْ نَزَلُوا إِلَى الشِّعْبِ مِنَ الْوَادِي، فَلَمَّا أَنْ خَرَجَ الرَّجُلانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، قَالَ الأَنْصَارِيُّ لِلْمُهَاجِرِيِّ: أَيُّ اللَّيْلِ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ أَكْفِيَكَهُ، أَوَّلَهُ أَوْ آخِرَهُ؟ قَالَ: بَلِ اكْفِنِي أَوَّلَهُ، قَالَ: فَاضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ، فَنَامَ، وَقَامَ الأَنْصَارِيُّ يُصَلِّي، قَالَ: وَأَتَى زَوْجُ الْمَرْأَةِ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَ الرَّجُلِ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةُ الْقَوْمِ، قَالَ: فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ، قَالَ: فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا يُصَلِّي، ثُمَّ رَمَاهُ بِسَهْمٍ آخَرَ فَوَضَعَهُ فِيهِ، قَالَ: فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا يُصَلِّي، ثُمَّ عَادَ لَهُ الثَّالِثَةَ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ ، ثُمَّ أَهَبَّ صَاحِبَهُ، فَقَالَ: اجْلِسْ فَقَدْ أُثْبِتُّ فَوَثَبَ، فَلَمَّا رَآهُمَا الرَّجُلُ عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ نَذَرَ بِهِ، فَهَرَبَ، فَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالأَنْصَارِيِّ مِنَ الدِّمَاءِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَفَلا أَهْبَبْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَاكَ؟ قَالَ: كُنْتُ فِي سُورَةٍ أَقْرَأُهَا، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا حَتَّى أُنْفِدَهَا، فَلَمَّا تَابَعَ عَلَيَّ الرَّمْيَ رَكَعْتُ فَأَذَنْتُكَ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْلا أَنْ أُضَيِّعَ ثَغْرًا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِهِ، لَقَطَعَ نَفْسِي قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَهَا أَوْ أُنْفِدَهَا". هَذَا حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے (نجد کے علاقے) نخل پرغزوہ ذات الرقاع میں رسول الله صل اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی۔ (دوران غزوہ) ایک مسلمان نے ایک مُشرک کی بیوی کو قتل کر دیا۔ (غزوہ سے فارغ ہو کر) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لانے لگے تو اُس عورت کا شوہر آ گیا جو کہ (پہلے) موجود نہ تھا۔ جب اُسے (اس کی بیوی کے قتل کے متعلق) بتایا گیا کہ تو اس نے قسم اُٹھائی کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں خون ریزی کئے بغیر باز نہیں آئے گا۔ لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعاقب میں نکلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو فرمایا: اس رات ہماری حفاظت کون کرے گا؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سن کر) ایک مہاجر صحابی اور ایک انصاری صحابی اس کام کے لیے آمادہ ہوئے، دونوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم یہ خدمت سرانجام دیں گے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: تم دونوں گھاٹی کے منہ پر پہرہ دینا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے صحابہ کرام وادی سے گھاٹی کی طرف اُتر آئے۔ پھر جب دونوں صحابی گھاٹی کے منہ پر پہنچ گئے تو انصاری نے مہاجر سے کہا کہ آپ کو رات کا کونسا حصّہ زیادہ پسند ہے کہ میں اس میں تم کو بے نیاز کردوں، رات کا پہلا حصّہ یا آخری؟ اُس نے کہا کہ مجھے پہلے حصّے میں بے نیاز کرو (یعنی پہلے حصّے میں آرام کرنے کا موقع دے دو) لہٰذا مہاجر صحابی لیٹ کر سو گئے اور انصاری صحابی کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ اسی اثناء میں مقتولہ عورت کا خاوند آگیا، جب اُس نے دور سے انصاری صحابی کا سایہ دیکھا تو پہچان گیا کہ وہ اپنی قوم کے نگران اور پہرے دار ہیں۔ چنانچہ اُس نے اُنہیں تیر مارا جو اْن (کے جسم) میں پیوست ہو گیا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تیر کو کھینچ کر نکالا اور اسے رکھ دیا۔ اور خود نماز میں مشغول رہے۔ پھر اُس نے دوسرا تیر مارا۔جو پھر اُن (کے جسم) میں پیوست ہو گیا، اُنہوں نے اُسے بھی کھینچ کر نکالا اور رکھ دیا اور خود نماز پڑھتے رہے، اُس نے تیسری بار تیر مارا جو اُن میں پیوست ہو گیا، اُنہوں نے اُسے (جسم سے) اکھاڑا اور (زمین پر) رکھ دیا، پھر رکوع کیا اور سجدہ کیا (نماز مکمل کی) پھرا پنے ساتھی کو جگایا اور کہا کہ اُٹھو، مجھے (تیروں سے) زخمی کر دیا گیا ہے تو وہ (چونک کر) اُٹھ بیٹھے۔ جب اُس (مشرک) نے اُن دونوں کو دیکھا تو سمجھ گیا کہ وہ اس سے خبردار ہوگئے ہیں۔ لہٰذا وہ بھاگ گیا۔ پھر جب مہاجر صحابی نے انصاری کو خون میں لت پت دیکھا تو کہا کہ سبحان اللہ، آپ نے مجھے اُسی وقت کیوں نہ جگا دیا جب اُس نے آپ کو پہلا تیر مارا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میں ایک ایسی سورت کی تلاوت کر رہا تھا کہ جسے پہلے بھی پڑھا کرتا تھا تو میں نے اُسے مکمل کیے بغیر چھوڑنا پسند نہ کیا۔ لیکن جب اُس نے مجھے مسلسل تیروں کا نشانہ بنایا تو میں نے رُکوع کرلیا اور (نماز مکمل کرکے) آپ کو اطلاع دی۔ اللہ کی قسم، اگر اس سرحد کو ضائع کرنے کا خدشہ نہ ہوتا جس کی حفاظت اور نگہبانی کا حُکم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے،تو اس سورت کو چھوڑنے یا مکمل کرنے سے پہلے وہ میری جان ختم کر دیتا۔ یہ محمد بن عیسٰی کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، كتاب الطهارة، باب الوضوء من الدم، رقم الحديث: 198، مسند احمد: 343/3، من حديث ابن المبارك به ابن حبان موارد، رقم: 1093، الحاكم: 156/1، و واقعة الذهبي، وعلقة البخاري: 280/1، ”فتح الباري“ وسيرت ابن هشام: 9/2، 208، وانظر، تلخيص الحير: 15/1، 116»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.