حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن سليمان بن يسار ، ان سائبة اعتقه بعض الحجاج، فقتل ابن رجل من بني عائذ، فجاء العائذي ابو المقتول إلى عمر بن الخطاب يطلب دية ابنه، فقال عمر : " لا دية له"، فقال العائذي: ارايت لو قتله ابني؟ فقال عمر:" إذا تخرجون ديته"، فقال: هو إذا كالارقم إن يترك يلقم وإن يقتل ينقم حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ سَائِبَةً أَعْتَقَهُ بَعْضُ الْحُجَّاجِ، فَقَتَلَ ابْنَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَائِذٍ، فَجَاءَ الْعَائِذِيٌ أَبُو الْمَقْتُولِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَطْلُبُ دِيَةَ ابْنِهِ، فَقَالَ عُمَرُ : " لَا دِيَةَ لَهُ"، فَقَالَ الْعَائِذِيٌ: أَرَأَيْْتَ لَوْ قَتَلَهُ ابْنِي؟ فَقَال عُمَرُ:" إِذًا تُخْرِجُونَ دِيَتَهُ"، فَقَالَ: هُوَ إِذًا كَالْأرْقَمِ إِنْ يُتْرَكْ يَلْقَمْ وإِنْ يُقْتَلْ يَنْقَمْ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ایک سائبہ نے جس کو کسی حاجی نے آزاد کر دیا تھا، ایک شخص کے بیٹے کو جو بنی عائذ میں تھا، مار ڈالا۔ مقتول کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے بیٹے کی دیت مانگنے آیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے لئے دیت نہیں ہے۔ وہ شخص بولا: اگر میرا بیٹا سائبہ کو مار ڈالتا تو تم کیا حکم کرتے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم کو اس کی دیت ادا کرنی ہوتی۔ وہ شخص بولا: پھر تو سائبہ کیا ہے، ایک چتلا سانپ ہے، اگر چھوڑ دو تو ڈس لے اگر مارو تو بدلہ لے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16201، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18425، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 16»