كِتَابُ الْعُقُولِ کتاب: دیتوں کے بیان میں 22. بَابُ الْعَفْوِ فِي قَتْلِ الْعَمْدِ قتل عمد میں عفو کرنے کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے کئی اچھے عالموں سے سنا کہ وہ کہتے تھے کہ جب مقتول مرتے وقت اپنے قاتل کو معاف کر دے تو درست ہے، قتلِ عمد میں اس کو اپنے خون کا زیادہ اختیار ہے وارثوں سے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق2»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص قاتل کو قتلِ عمد معاف کر دے تو قاتل پر دیت لازم نہ ہوگی، مگر جب کہ قصاص عفو (معاف) کر کے دیت ٹھہرا لے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق2»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر قاتل کو مقتول معاف کر دے تب بھی قاتل کو سو کوڑے لگائیں گے، اور ایک سال تک قید کریں گے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق2»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص عمداً مارا گیا، اور گواہوں سے قتل ثابت ہوا، اور مقتول کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں، بیٹوں نے تو معاف کر دیا لیکن بیٹیوں نے معاف نہ کیا، تو بیٹیوں کے معاف نہ کرنے سے کچھ خلل واقع نہ ہوگا، بلکہ خون معاف ہوجائے گا، کیونکہ بیٹوں کے ہوتے ہوئے ان کو اختیار نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق2»
|