عن مالك، ان الامر المجتمع عليه عندهم في الخطإ، انه لا يعقل حتى يبرا المجروح، ويصح وانه إن كسر عظم من الإنسان يد او رجل او غير ذلك من الجسد خطا، فبرا وصح وعاد لهيئته، فليس فيه عقل، فإن نقص او كان فيه عثل ففيه من عقله بحساب ما نقص منه. قال مالك: فإن كان ذلك العظم مما جاء فيه عن النبي صلى الله عليه وسلم عقل مسمى، فبحساب ما فرض فيه النبي صلى الله عليه وسلم، وما كان مما لم يات فيه عن النبي صلى الله عليه وسلم عقل مسمى، ولم تمض فيه سنة، ولا عقل مسمى، فإنه يجتهد فيه. عَنْ مَالِكٌ، أَنَّ الْأَمْرَ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَهُمْ فِي الْخَطَإِ، أَنَّهُ لَا يُعْقَلُ حَتَّى يَبْرَأَ الْمَجْرُوحُ، وَيَصِحَّ وَأَنَّهُ إِنْ كُسِرَ عَظْمٌ مِنَ الْإِنْسَانِ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ مِنَ الْجَسَدِ خَطَأً، فَبَرَأَ وَصَحَّ وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ، فَلَيْسَ فِيهِ عَقْلٌ، فَإِنْ نَقَصَ أَوْ كَانَ فِيهِ عَثَلٌ فَفِيهِ مِنْ عَقْلِهِ بِحِسَابِ مَا نَقَصَ مِنْهُ. قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ الْعَظْمُ مِمَّا جَاءَ فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى، فَبِحِسَابِ مَا فَرَضَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا كَانَ مِمَّا لَمْ يَأْتِ فِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْلٌ مُسَمًّى، وَلَمْ تَمْضِ فِيهِ سُنَّةٌ، وَلَا عَقْلٌ مُسَمًّى، فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک خطاء میں یہ حکم اتفاقی ہے کہ زخم کی دیت کا حکم نہ ہوگا جب تک مجروح اچھا نہ ہوجائے۔ اگر ہاتھ یا پاؤں کی ہڈی ٹوٹ جائے، پھر جڑ کر اچھی ہوجائے پہلے کے موافق تو اس میں دیت نہیں ہے، اور اگر کچھ نقص رہ جائے تو اس میں دیت ہے نقصان کے موافق۔ اگر وہ ہڈی ایسی ہو جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیت ثابت ہے تو اسی قدر دیت لازم ہوگی، ورنہ سوچ سمجھ کر جس قدر مناسب ہو دیت دلائیں گے۔
قال مالك: وليس في الجراح في الجسد إذا كانت خطا عقل إذا برا الجرح، وعاد لهيئته، فإن كان في شيء من ذلك عثل او شين، فإنه يجتهد فيه إلا الجائفة، فإن فيها ثلث دية النفس. قال مالك: وليس في منقلة الجسد عقل، وهي مثل موضحة الجسد. قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ فِي الْجِرَاحِ فِي الْجَسَدِ إِذَا كَانَتْ خَطَأً عَقْلٌ إِذَا بَرَأَ الْجُرْحُ، وَعَادَ لِهَيْئَتِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ عَثَلٌ أَوْ شَيْنٌ، فَإِنَّهُ يُجْتَهَدُ فِيهِ إِلَّا الْجَائِفَةَ، فَإِنَّ فِيهَا ثُلُثَ دِيَةِ النَّفْسِ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَيْسَ فِي مُنَقِّلَةِ الْجَسَدِ عَقْلٌ، وَهِيَ مِثْلُ مُوضِحَةِ الْجَسَدِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر بدن میں خطاءً زخم لگ کر اچھا ہو جائے، نشان نہ رہے تو دیت نہیں ہے، اگر دھبہ یا عیب رہ جائے تو اس کے موافق دیت دینی ہوگی، مگر جائفہ میں تہائی دیت لازم ہوگی، اور منقلہ جسد میں دیت نہیں ہے، جیسے موضحہ جسد میں۔
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا: ان الطبيب إذا ختن، فقطع الحشفة إن عليه العقل، وان ذلك من الخطإ الذي تحمله العاقلة، وان كل ما اخطا به الطبيب او تعدى إذا لم يتعمد ذلك، ففيه العقل. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ الطَّبِيبَ إِذَا خَتَنَ، فَقَطَعَ الْحَشَفَةَ إِنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ، وَأَنَّ ذَلِكَ مِنَ الْخَطَإِ الَّذِي تَحْمِلُهُ الْعَاقِلَةُ، وَأَنَّ كُلَّ مَا أَخْطَأَ بِهِ الطَّبِيبُ أَوْ تَعَدَّى إِذَا لَمْ يَتَعَمَّدْ ذَلِكَ، فَفِيهِ الْعَقْلُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ اگر جرّاح نے ختنہ کرتے وقت خطاء سے حشفے کو کاٹ ڈالا تو اس پر دیت ہے، اور یہ دیت عاقلے پر ہوگی، اسی طرح طبیب سے جو غلطی ہو جائے بھول چوک کر اس میں دیت ہے (اگر قصداًہو تو قصاص ہے)۔