حدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزبير المكي ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاثة ايام، ثم قال بعد: " كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: " كُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے منع کیا تھا قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے سے تین دن سے زیادہ۔ پھر فرمایا بعد اس کے: ”کھاؤ اور دو اور اللہ کے لیے دو اور توشہ بناؤ اور رکھ چھوڑو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1719، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1972، 1972، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4431، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4124، 4127، 4500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19203، 19204، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14636، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 6»
وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عبد الله بن واقد ، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث"، قال عبد الله بن ابي بكر: فذكرت ذلك لعمرة بنت عبد الرحمن ، فقالت: صدق، سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: دف ناس من اهل البادية حضرة الاضحى، في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ادخروا لثلاث وتصدقوا بما بقي"، قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد كان الناس ينتفعون بضحاياهم ويجملون منها الودك، ويتخذون منها الاسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وما ذلك؟" او كما قال. قالوا: نهيت عن لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت عليكم فكلوا، وتصدقوا، وادخروا" . يعني بالدافة قوما مساكين قدموا المدينةوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَقَالَتْ: صَدَقَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى، فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادَّخِرُوا لِثَلَاثٍ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ بِضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الْأَسْقِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَلِكَ؟" أَوْ كَمَا قَالَ. قَالُوا: نَهَيْتَ عَنْ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا" . يَعْنِي بِالدَّافَّةِ قَوْمًا مَسَاكِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ
سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قربانیوں کے گوشت کھانے سے بعد تین دن کے۔ عبداللہ بن ابی بکر نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا، وہ بولیں: سچ کہا سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ نے۔ میں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ کچھ لوگ جنگل کے رہنے والے آئے عید الاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تین دن تک کا گوشت رکھ لو اور باقی اللہ کے لیے دے دو بعد اس کے۔“ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قبل اس کے لوگ اپنی قربانیوں سے منفعت اٹھاتے تھے، اور چربی ان کی اٹھا رکھتے تھے، اور کھالوں کی مشکیں بناتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مطلب ہے۔“ انہوں نے عرض کیا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کر دیا ہے تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس واسطے کیا تھا کہ کچھ لوگ مسکین جنگل سے آ گئے تھے، اب قربانی کا گوشت کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5416، 5423، 5438، 6454، 6455، 6687، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1971، 2970، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5927، 6371، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7170، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4436، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4505، 4506، 6603، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1511، 2356، 2357، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2002، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3159، 3344، 3346، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10279، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24753، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 7»
وحدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن ابي سعيد الخدري ، انه قدم من سفر فقدم إليه اهله لحما، فقال: انظروا ان يكون هذا من لحوم الاضحى، فقالوا: هو منها، فقال ابو سعيد: الم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها؟ فقالوا: إنه قد كان من رسول الله صلى الله عليه وسلم بعدك امر، فخرج ابو سعيد فسال عن ذلك، فاخبر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نهيتكم عن لحوم الاضحى بعد ثلاث فكلوا، وتصدقوا، وادخروا، ونهيتكم عن الانتباذ، فانتبذوا وكل مسكر حرام، ونهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها ولا تقولوا هجرا يعني لا تقولوا سوءا" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ لَحْمًا، فَقَالَ: انْظُرُوا أَنْ يَكُونَ هَذَا مِنْ لُحُومِ الْأَضْحَى، فَقَالُوا: هُوَ مِنْهَا، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا؟ فَقَالُوا: إِنَّهُ قَدْ كَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَكَ أَمْرٌ، فَخَرَجَ أَبُو سَعِيدٍ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ، فَأُخْبِرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضْحَى بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الِانْتِبَاذِ، فَانْتَبِذُوا وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا يَعْنِي لَا تَقُولُوا سُوءًا"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سفر سے آئے، ان کے گھر کے لوگوں نے گوشت سامنے رکھا، تو کہا: دیکھو کیا یہ قربانی کا گوشت ہے۔ انہوں نے کہا: قربانی ہی کا تو ہے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا تھا، لوگوں نے کہا: بعد آپ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں دوسرا حکم فرمایا، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ گھر سے نکلے اس امر کی تحقیق کرنے کو، جب ان کو خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت کھانے سے بعد تین روز کے، لیکن اب کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے بعض برتنوں میں، اب بناؤ جس برتن میں چاہو لیکن جو چیز نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے، اور میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے، اب زیارت کرو قبروں کی مگر منہ سے بری بات نہ نکالو (یعنی کفر و ناشکری کی باتیں)۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3997، 5568، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1973، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4432، 4433، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4501، 4502،، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7298، 19213، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11349، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 8»