كِتَابُ الضَّحَايَا کتاب: قربانیوں کا بیان 5. بَابُ الشِّرْكَةِ فِي الضَّحَايَا ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نحر کیا حدیبیہ کے سال اونٹ سات آدمیوں کے طرف سے، اور گائے ذبح کی سات آدمیوں کی طرف سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1318، وأبو داود: 2809، و الترمذي: 904، والنسائي: 4398، وابن ماجه: 3132، والدارمي: 1956، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14315، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1304، 1305، 1306، 1325، 1330، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 9»
حضرت عمارہ بن صیاد سے روایت ہے کہ عطاء بن یسار نے خبر دی ان کو، سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سن کر،کہتے تھے کہ ہم قربانی کرتے تھے ایک بکری اپنے اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے، بعد اس کے فخر سمجھ کر ہر ایک کی طرف سے ایک ایک بکری کرنا شروع کی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1505، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3147، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19053، والطبراني فى "الكبير"، 3919، 3920، 3981، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4085، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے جو بہتر سنا ہے اس باب میں وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک اونٹ یا گائے یا بکری جس کا وہ مالک ہو ذبح کرے اور سب آدمیوں کو ثواب میں شریک کرے، لیکن یہ صورت کہ ایک آدمی ایک اونٹ یا گائے یا بکری خرید کرے اور کئی آدمیوں کو قربانی میں شریک کرے، یعنی ہر ایک سے حصہ رسد قیمت لے اور اس کے موافق گوشت دے مکروہ ہے، ہم نے تو یہ سنا ہے کہ قربانی میں شرکت نہیں ہو سکتی، بلکہ ایک گھر کے لوگوں کی طرف سے ایک قربانی ہو سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 10»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے اور اپنے اہلِ بیت کی طرف سے ایک اونٹ یا ایک گائے سے زیادہ نہیں قربانی کیا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے یاد نہیں ابن شہاب نے ایک اونٹ کہا یا ایک گائے۔ تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 294، 1709، 1720، 2952 م، 5548، 5559، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1750، 1782، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 289، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2963، 2981، 3135، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3834، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2904، 2905، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3527، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1499،والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4112، 4113، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 11»
|